خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
میں کہ: میرے بھائی کے لڑکے نوکری کے لئے ریاض گئے ہوئے ہیں، چوںکہ انہوںنے اپنا حج اور عمرہ پورا کرلیا ہے، اب نوکری کے سلسلہ میں ریاض میں ہیں، اب وہ اپنے دادا کے نام حج بدل کرسکتے ہیں یا نہیں؟ تفصیل کے ساتھ جواب لکھیں۔ نوٹ:- وہ لڑکا حج بدل اپنے ذاتی پیسہ سے کرنا چاہتا ہے میں اس کو پیسہ دینا چاہتا ہوں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر چچیرے دادا نے اپنا حج بدل کرانے کی وصیت کی ہے تو ان کا حج بدل اس وقت تک ادا نہ ہوگا، جب تک کہ ان کا پیسہ حج بدل میں خرچ نہ کیا جائے، ہاں اگر ان کا کوئی عزیز ان کی طرف سے نفلی حج کرنا چاہتا ہے، جیساکہ سوال مذکورہ بالا سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ریاض میں رہنے والا شخص ایصال ثواب کی نیت سے اپنے چچیرے دادا کی طرف سے حج کرنا چاہتا ہے تو ایسی صورت میں اس کا حج کرنا درست ہے، آپ کے لئے اس کا پیسہ دینا ضروری نہیں ہے، مگر یہ حج بدل نہ ہوگا۔ عن أنس رضي اللّٰہ عنہ قال: یا رسول اللّٰہ! إنا نتصدق عن موتانا ونحج عنہم وندعولہم فہل یصل ذٰلک إلیہم قال نعم، إنہ لیصل الیہم وإنہم لیفرحون بہ کما یفرح أحدکم بالطبق إذا أہدی إلیہ۔ رواہ أبوحفص العکبري (شامي ۲؍۲۹۶ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ۳؍۹؍۱۴۱۴ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہحج بدل کون کرے؟ سوال(۲۲۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید اس سال مع بیوی کے حج کو جارہا ہے، اس کی دوسری بیوی کا انتقال ہوچکا ہے، اس پر بھی حج فرض تھا زید مرحومہ بیوی کی طرف سے حج کرانے کے لئے اپنے بھائی کو جو دین دار صوم