خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
والشرط الثاني: أن تکون خالیۃ عن العدۃ عدۃ وفاۃ کانت أو عدۃ طلاق۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۴۷۵ زکریا) فلو کانت معتدۃ عند خروج أہل بلدہا لا یجب علیہا، فإن حجت وہی فی العدۃ جازت بالإتفاق وکانت عاصیۃ۔ (غنیۃ الناسک ۲۹) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۵؍۸؍۱۴۱۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہعورت کا سفر حج کے لئے کسی کو اپنا دینی بھائی بنانا؟ سوال(۲۴۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میں حج کرنا چاہتی ہوں اور میرا کوئی محرم ایسا نہیں ہے جو فی الحال مجھے حج کرادے، میں اپنا دینی بھائی بنانا چاہتی ہوں جس کے ساتھ حج کرآؤں، آپ براہِ کرم مجھے اس کے طریقوں اور قاعدوں سے آگاہ کردیجئے، جس کے ساتھ میں حج کرآؤں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:بغیر محرم کے حج کو جانا جائز نہیں ہے، جب آپ کے ساتھ کوئی محرم نہیں جاسکتا تو آپ ہرگز سفر کا ارادہ نہ کریں، محض کسی کو دینی بھائی بنانے سے وہ آپ کا محرم نہیں بن سکتا۔ عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تسافر المرأۃ إلا مع ذي محرم، ولا یدخل علیہا رجل إلا ومعہا محرم، فقال رجل: یا رسول اللّٰہ! إني أرید أن أخرج في جیش کذا وکذا، وامرأتي ترید الحج، فقال: أخرج معہا۔ (صحیح البخاري، کتاب جزاء الصید / باب حج النساء ۱؍۲۵۰ رقم: ۱۸۶۲، صحیح مسلم، الحج / باب سفر المرأۃ مع محرم إلی حج وغیرہ ۱؍۴۳۲ رقم: ۱۳۴۱) والمحرم في حق المرأۃ شرط، شابۃ کانت أو عجوزۃ إذا کانت بینہا