خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃً لا یصرف إلی بناء نحو مسجد وکفن میت وقضاء دینہ، والحیلۃ أن یتصدق علی الفقیر ثم یأمرہ بفعل ہذہ الأشیاء۔ (شامي ۳؍۲۹۱-۲۹۳ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۱؍۱۴۲۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہفارم کا اندراج غلط یا جھوٹ ثابت ہوجانے کی وجہ سے زکوٰۃ کی رقم سے دیا گیا وظیفہ واپس لینا؟ سوال(۲۸۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: فارم پُر کراکر بمد زکوٰۃ جو تعلیمی وظیفے دئے جاتے ہیں، کیا فارم کے اندراج کے غلط یا جھوٹ ہونے کی صورت میں دئے ہوئے وظیفے واپس لئے جاسکتے ہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر امکانی حد تک تحقیق کے بعد مستحق سمجھ کر تعلیمی وظیفہ زکوٰۃ سے دیا گیا ہے تو دینے والوں کی زکوٰۃ ادا ہوگئی، اب بعد میں اگر اس کا غیر مستحق ہونا معلوم ہوا تو اس رقم کو واپس لینے یا دوبارہ زکوٰۃ ادا کرنے کی ضرورت نہیںہے؛ البتہ اس غیر مستحق شخص پر دیانۃً لازم ہے کہ وہ زکوٰۃ کی لی ہوئی رقم مستحقین پر خرچ کردے، ورنہ عند اﷲ مؤاخذہ دار رہے گا۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] حدثنا أبو الجویریۃ أن معن بن یزید رضي اللّٰہ عنہ حدثہ قال: بایعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنا وأبي وجدي وخطب علي فأنکحني وخاصمت إلیہ کان أبي یزیدُ أخرج دنانیر یتصدق بہا فوضعہا عند رجل في المسجد فجئت فأخذتہا فأتیتہ بہا، فقال: واللّٰہ ما إیاک أردتُ، فخاصمت إلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال: لک ما نویت یا یزید، ولک ما