خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مصرف العشر والزکاۃ ہو فقیر: وہو من لہ أدنی شيء، ومسکین: من لا شيء لہ، وعامل الخ۔ (درمختار ۳؍۲۸۳ زکریا) ’’باب المصرف‘‘ قال العلامۃ الشیخ زین الدین الشہیر بابن نجیم في شرح کنز الدقائق لم یقیدہ في الکتاب بمصرف الزکاۃ لیتناول الزکاۃ والعشر وخمس المعادن مما قدمہ کما أشیر إلیہ في النہایۃ۔ ہو الفقیر والمسکین والعامل والمکاتب والمدیون ومنقطع الغزاۃ وابن السبیل فیدفع إلی کلہم أو إلی صنف۔ (البحر الرائق / باب المصرف ۲؍۲۴۰، کذا في مجمع الأنہر ۱؍۲۱۹ دار إحیاء التراث العربي، وبدر المنتقی في شرح الملتقی ۱؍۲۱۹) ثم اعلم أن أموال بیت المال أربعۃ … الثاني: الزکاۃ والعشر، ومصرفہما ما بین في باب المصرف من الزکاۃ۔ (البحر الرائق ۵؍۱۱۹ کوئٹہ) ویشترط أن یکون الصرف تملیکًا۔ (شامي ۳؍۲۹۱ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۸؍۱۱؍۱۴۳۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہہندوستان کی زمین عشری ہے یا نہیں؟ سوال(۳۳۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہندوستان کی زمین عشری ہے یانہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:جن صوبہ جات میں خاتمۂ زمین داری قانون نافذ العمل ہوچکا ہے، وہاں کی زمینوں پر عشر وخراج واجب نہیں؛ کیوں کہ وہاں اصل ملکیت حکومت کی ہوتی ہے، اور جن صوبوں میں یہ قانون نہیں وہاں عام اصول کے مطابق عشرو خراج واجب ہوگا؛ تاہم بعض اکابر مفتیان کی رائے یہ ہے کہ ہر جگہ علی الاطلاق عشر وخراج کا حکم ہوگا۔ (مستفاد: عزیز