خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
زکریا، منحۃ الخالق ۳؍۳ کوئٹہ، البحر الرائق ۳؍۷، حاشیۃ الطحطاوي ۷۴۱ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہجان بوجھ کر جنایت کا ارتکاب کرنا؟ سوال(۷۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر کسی شخص نے جان بوجھ کر جنایت کا ارتکاب کرلیا تو کیا محض فدیہ دینے کی وجہ سے اس کا ذمہ ساقط ہوجائے گا، یا وہ جان بوجھ کر جنایت کا ارتکاب کرنے کی وجہ سے گنہگار بھی ہوگا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر محرم نے جان بوجھ کر جنایت کی ہے تو گنہگار ہوگا اور محض فدیہ کی وجہ سے وہ گناہ معاف نہیں ہوگا؛ بلکہ توبہ اور استغفار ضروری ہے۔ آج کل بہت سے مال دار سہولت پسند لوگ بلاکسی خاص عذر کے جان بوجھ کر جنایت کے مرتکب ہوتے ہیں، اور پھر دم جنایت دے کر سمجھتے ہیں کہ ہماری ذمہ داری پوری ہوگئی، تو یہ بڑی جہالت اور جسارت کی بات ہے، ایسی غلطی کرکے اپنے حج کو ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ وذکر ابن جماعۃ عن الائمۃ الاربعۃ انہ ان ارتکب محظور الاحرام عامداً یأثم ولا تخرجہ الفدیۃ والعزم علیہا عن کونہ عاصیاً۔ (مناسک ملا علي القاريؒ ۲۹۸، شامي ۳؍۵۷۲ زکریا، غنیۃ الناسک ۲۴۲) قال النووي: وربما ارتکب بعض العامۃ شیئاً من ہٰذہ المحرمات، وقال: انا افدی متوہما انہ بالتزام الفداء یتخلص من وبال المعصیۃ وذٰلک خطأ صریح وجہل قبیح۔ (مناسک ملا علي القاري ۲۹۸، شامي ۳؍۵۷۲ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ