خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وإذا کانواجماعۃ لا یمشی أحد علی تلبیۃ الاٰخر، بل کل إنسان یلبی بنفسہٖ۔ (شامی ۳؍۵۰۲ زکریا ، درمختار ۳؍۵۵۱، غنیۃ الناسک ۷۵، ومثلہ فی البحر العمیق ۲؍۶۶۹) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۳؍۳؍۱۴۳۶ھگونگا کس طرح تلبیہ پڑھے؟ سوال(۱۲۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: جس شخص کو بولنے پر قدرت نہ ہو یا وہ قدرتی طور پر بے زبان اور گونگاہو تووہ شخص تلبیہ کس طرح پڑھے گا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: گونگے کے لئے تلبیہ کے وقت زبان ہلانا ضروری نہیں ہے؛ بلکہ صرف مستحب ہے۔ والأخرس یلزمہ تحریک لسانہٖ، وقیل: لا بل یستحب ومال شارحہ إلی الثاني؛ لأن الأصح أنہ لا یلزمہ التحریک في القراء ۃ للصلاۃ، فہٰذا أولی؛ لأن الحج أوسع؛ ولأن القراء ۃ فرض قطعي علیہ بخلاف التلبیۃ۔ (شامي ۳؍۴۹۰ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۳؍۳؍۱۴۳۶ھجس کو تلبیہ کے الفاظ یاد نہ ہوں؟ سوال(۱۲۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک شخص اس حال میں سفر پر گیا کہ اسے تلبیہ کے الفاظ ہی یاد نہیں ہیں، جب کہ تلبیہ حج کا شعار ہے، تکمیل احرام کے لئے الفاظِ تلبیہ کا زبان سے کہنا شرط ہے، تو ایسے شخص کے لئے تلبیہ کے بارے میں حکم شرعی کیا ہے؟