خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مدارس ومکاتب میں زکوٰۃ مدرسہ میں زکوٰۃ دینا افضل ہے یا ضرورت مند کو؟ سوال(۲۴۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زکوٰۃ مدرسہ میں دینا افضل ہے یاضرورت مند کو؟ تفصیل سے جواب دیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: زکوٰۃ فقراء اور مساکین کا حق ہے، اور یہ فقراء عام ضرورت مند بھی ہوسکتے ہیں اور مدارس کے طلبہ بھی، قرائن اور حالات دیکھتے ہوئے جہاں زکوٰۃ خرچ کرنے کی ضرورت زیادہ ہو اس میں خرچ کرنا زیادہ موجبِ ثواب ہوگا۔ اور یہ واضح رہنا چاہئے کہ مدارس میں خرچ کرنے سے زکوٰۃ کے ساتھ ساتھ علومِ دینیہ کی نشر واشاعت کا ثواب بھی ملتا ہے۔ اسی طرح ضرورت مند اگر پڑوسی یا قریبی رشتہ دار ہو تو اس کو زکوٰۃ دینے سے بھی دوگنا ثواب ملتا ہے، ایک صدقہ کا دوسرے صلہ رحمی کا۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] عن منصور قال: کان یقال: إنما الصدقات للفقراء والمہاجرین۔ (مصنف ابن أبي شیبۃ ۲؍۴۳۲ رقم: ۱۰۷۳۶ دار الکتب العلمیۃ بیروت) عن سلمان بن عامر عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إن الصدقۃ علی المسکین صدقۃ، وعلی ذي الرحم اثنتان: صدقۃ وصلۃ۔ (سنن النسائي، الزکاۃ / باب الصدقۃ علی الأقارب ۱؍۲۷۸، سنن الترمذي ۱؍۱۴۲ رقم: ۶۵۳، سنن ابن ماجۃ ۱؍۱۳۲ رقم: ۱۸۴۴)