خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
داہنا مونڈھاحجرِ اسود کی طرف کرکے طواف شروع کرنا سوال(۹۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: بیت اللہ کے سامنے اس طرح کھڑا ہوا کہ داہنا مونڈھا حجرِ اَسود کے مغربی کنارے کے مقابل ہو، جہاں پیر بنا ہوا ہے، اس طرح طواف کی نیت کرنا درست ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: بیت اللہ شریف کے سامنے اس طرح کھڑے ہوکر نیت کرنا کہ داہنا مونڈھا اس کا حجرِ اسود کے اس کنارے کے مقابل ہو، جو رکنِ یمانی کی طرف ہے، اور سارا حجرِ اَسود اس کے داہنی طرف رہے، نہ صرف جائز ہے؛ بلکہ بہتر ہے۔ (زبدۃ المناسک ۱۱۳) وإذا أراد الشروع فیہ أي في طواف بعدہ سعي، ینبغي أن یضطبع قبلہ بقلیل … ثم یقف مستقبل البیت بجانب الحجر الأسود مما یلي الرکن الیماني بحیث یصیر جمیع الحجر عن یمینہ، ویکون منکبہ الأیمن عند طرف الحجر، فینوي الطواف، وہٰذہ الکیفیۃ مستحبۃ۔ قال الکرماني: وہو الأکمل والأفضل عند الکل۔ (مناسک ملا علي القاري / صفۃ الطواف ۱۳۰ إدارۃ القرآن کراچی) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۱۱؍۱۴۲۲ھنیت طواف کے بعد حجرِ اسود کا استلام کرنا سوال(۹۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: طواف کی نیت کرنے کے بعد حجرِ اسود کے استلام کے وقت ویسے ہی کھڑے ہوکر استلام کرنا درست ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: طواف کے دوران ہر چکر کے ختم پر حجرِ اسود اور بیت اللہ