خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
فلا تجب علی حاج مسافر، فأما أہل مکۃ فتلزمہم وإن حجوا۔ (شامي ۹؍ ۴۵۷ زکریا) وأما الأضحیۃ، فإن کان مسافراً فلا تجب علیہ وإلا فکالمالکي فتجب علیہ۔ (غنیۃ ۹۲ قدیم، شامي ۳؍۵۳۴ زکریا، تکملۃ: البحر الرائق ۸؍۱۷۳) ولو لم یضح حتی مضت أیام النحر فقد فاتہ الذبح … إن کان من لم یضح غنیا ولم یوجب علی نفسہ شاۃ بعینہا تصدق بقیمۃ شاۃ اشتری أو لم یشتر کذا في العتابیۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۵؍۲۹۶) ولو ترکت التضحیۃ و مضت أیامہا حیۃ ناذر … و تصدق بقیمتہا غني، شراہا أولا۔ (الدر المختار / الأضحیۃ ۹؍۴۶۳، بدائع الصنائع ۴؍۲۰۲ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ۱۳؍۳؍۱۴۲۸ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفااﷲ عنہمیاں بیوی دونوں کا حج تمتع میں صرف ایک قربانی کرنا سوال(۱۹۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید اور اس کی اہلیہ دونوں نے حج تمتع کاباندھا تھا؛ لیکن جس طرح گھر پر رہتے ہوئے ہر سال عید الاضحی کے موقع پر صرف گھر کے ذمہ دار کی طرف سے صرف ایک قربانی کرتے تھے وہی طریقہ دوران حج بھی اختیار کیا کہ دونوں نے صرف ایک قربانی مقام منی میں کی، حج کے بعد معلوم ہوا کہ آپ کا حج ناقص رہا اور آپ پر دم لازم ہوا اب چونکہ حج کے ایام بھی گذر چکے ہیں، اور گھر واپسی ہوچکی ہے اب کیا کریں؟ اگر دم لازم ہے، تو اس کی مقدار کیا ہے اور کن ایام میں ادا کیا جائے؟ اور کیا حدود حرم میں پہنچ کر ہی ادا کرنا ضروری ہے؟ نیز ایک حاجی پر اگر کئی بار ایک سے زیادہ سہو ہوجائے اور دم لازم آجائے، تو کیا ہر سہو پر الگ الگ دم ادا کرنا ہوگا یا سب کی طرف سے ایک دم کی ادائے گی کافی سمجھی جائے گی؟