خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ویشترط أن یکون الصرف تملیکا لا إباحۃ۔ (الدرالمختار ۳؍۲۹۱ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۶؍۸؍۱۴۳۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہبیت المال میں زکوٰۃ کی رقم جمع کرکے اپنی صواب دید پر خرچ کرنا؟ سوال(۱۵۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: بعض افراد اور تنظیموں کی طرف سے بیت المال قائم کرنا شرعا کیسا ہے؟ اور محصلہ رقم کو اپنی صواب دید پر خرچ کرنے سے لوگوں کی زکوٰۃ ادا ہوگی یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: بیت المال قائم کرکے زکوٰۃ کی رقمیں وصول کرنا اور انہیں تملیک کے بغیر من مانے طور پر خرچ کرنا قطعاً جائز نہیں، اس طرح خرچ کرنے سے بیت المال کے ذمہ داران عند اﷲ ماخوذ ہوںگے۔ وکذلک في جمیع أبواب البر التي لا یقع بہا التملیک کعمارۃ المسجد … لا یجوز صرف الزکاۃ إلی ہٰذہ الوجوہ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۶؍۳۹۲) ویشترط أن یکون الصرف تملیکًا لا إباحۃً۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۲۹۱ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۵؍۱۴۲۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ