خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] لأن الزکوٰۃ یجب فیہا تملیک المال لأن الإیتاء في قولہ تعالیٰ: {وَآتُوْا الزَّکوٰۃَ} یقتضي التملیک۔ (تبیین الحقائق ۲؍۱۱۸، البحر الرائق ۲؍۲۰۱ کوئٹہ) ویشترط أن یکون الصرف تملیکا … لا یصرف إلی بناء نحو مسجد ولا إلی کفن میت - إلی قولہ - لعدم التملیک وہو الرکن۔ (شامي ۳؍۲۹۱-۲۹۳ زکریا، ۲؍۳۴۴ کراچی) ولا یعطی أجر الجزار منہا؛ لأنہ کبیع؛ لأن کلا منہما معاوضۃ؛ لأنہ إنما یعطی الجزار بمقابلۃ جزرہ، والبیع مکروہ، فکذا ما في معناہ۔ (درمختار مع الشامي ۹؍۴۷۵ زکریا، البحر الرائق ۸؍۱۷۸، الہدایۃ، الأضحیۃ ۴؍۴۵۰) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۶؍۱۴۱۵ھزکوٰۃ اور چرم قربانی کے پیسہ سے مدرسین کی تنخواہ دینا؟ سوال(۳۰۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہماری بستی میں ایک مکتب ہے جس میں تقریباً ۱۵۰؍ بچے پڑھتے ہیں، وہ سب بچے بستی کے ہیں نہ کہ باہر کے، ایک تو محلہ کے امام پڑھاتے ہیں اور ایک مدرس اور پڑھاتے ہیں، ان کی تنخواہ سترہ سو روپیہ ہے، امام صاحب کا مسجد سے تقریباً پندرہ کوئنٹل اناج ہے، کچھ بچوں سے بہت تھوڑی سی فیس بھی وصول ہوتی ہے، تقریباً ۶۰۰؍ روپئے ہیں، تین سو امام صاحب کو ملتے ہیں اور تین سو مدرس کی تنخواہ میں شامل ہوجاتے ہیں، اور تقریباً ۱۴؍ سو روپیہ امدادی چندہ سے دئے جاتے ہیں، اس سے پورے سال کی تنخواہ پوری نہیں ہوتی، بستی والوں کا خیال ہے کہ چرم قربانی وزکوٰۃ کا پیسہ اکٹھا کیا جائے اور مدرس کی تنخواہ اس میں سے ادا کی جائے، آیا یہ جائز ہے یانہیں؟ اس سلسلہ میں ہماری بستی کے چار آدمی فضیلۃ الدکتور … فاضل جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سعودیہ عربیہ کے پاس بجنور پہنچے، اور چرم قربانی اورزکوٰۃ کے بارے میں معلومات کی، انہوں نے اس پر بلا دلیل فرما دیا کہ ہر جگہ مدرسہ میں