خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
میں کہ: زید اپنی ممانی کو اپنے ساتھ سفر حج میں لے جاسکتا ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:زید اپنی ممانی کے لئے محرم نہیں ہے؛ لہٰذا ممانی کا اس کے ساتھ سفر حج کرنا درست نہیں ہوگا۔ عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا تسافر المرأۃ ثلاثاً إلا ومعہا ذو محرم۔ (صحیح مسلم رقم: ۱۳۳۸، سنن أبي داؤد ۳۲۴ رقم: ۱۷۲۷ دار الفکر بیروت) ومع زوج أو محرم بالغ عاقل۔ (درمختار ۳؍۴۶۴ زکریا، ۲؍۴۶۴ کراچی) ومنہا المحرم للمرأۃ شابۃ کانت أو عجوزاً إذا کانت بینہا وبین مکۃ مسیرۃ ثلاثۃ أیام۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۱۸) ولو کان معہا محرم فلہا أن تخرج مع المحرم في الحجۃ الفریضۃ۔ (بدائع الصنائع ۲؍۳۰۰ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۲؍۱۲؍۱۴۱۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہکیا بہو خسر کے ساتھ حج کو جاسکتی ہے؟ سوال(۲۶۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: بہو اپنے خسر (اپنے شوہر کے والد) کے ساتھ حج کو جاسکتی ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: بہو اپنے حقیقی خسر کے ساتھ حج کو جاسکتی ہے، بشرطیکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو؛ اس لئے کہ خسر محرم ہے۔ (ایضاح المناسک ۶۳) عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا یحل لامرأۃ تؤمن باللّٰہ والیوم الآخر تسافر مسیرۃ یوم ولیلۃ إلا مع ذي محرم