خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
لو ذبح شاۃ علی النصب من الأنصاب أو علی قبر من القبور، وقصد بہ التقرب إلی صاحب القبر أو صاحب النصب وذکر اسم اللّٰہ علیہا لا تحل۔ (فتاویٰ عزیزي ۱؍۳۶ بحوالہ حاشیۃ: فتاویٰ محمودیہ ۲۰؍۲۳۶ میرٹھ) لا یجوز لخادم الشیخ أخذہ ولا أکلہ ولا التصرف فیہ بوجہ من الوجوہ إلا أن یکون فقیراً ولہ عیال فقراء عاجزون عن الکسب وہم مضطرون فیأخذونہ علی سبیل الصدقۃ المبتدأۃ وأخذہ أیضاً مکروہ، ما لم یقصد الناذر التقرب إلی اللّٰہ وصدقۃ إلی الفقراء ویقطع النظر عن نذر الشیخ۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی الدر المختار / قبیل باب الاعتکاف ۱؍۴۱۷ دار الکتب العلمیۃ بیروت، بحوالہ حاشیۃ: فتاویٰ محمودیہ ۲۰؍۲۳۶ میرٹھ، البحر الرائق ۲؍۲۹۸ کوئٹہ) أما صدقۃ التطوع فیجوز دفعہا إلی ہولاء (الوالدین وإن علوا والمولودین وإن سفلوا) والدفع إلیہم أولی؛ لأن فیہ أجرین: أجر الصدقۃ، وأجر الصلۃ، وکونہ دفعًا إلی نفسہ من وجہ لایمنع صدقۃ التطوع، قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: نفقۃ الرجل علی نفسہٖ صدقۃ، وعلی عیالہ صدقۃ الخ۔ (بدائع الصنائع ۲؍۱۶۲ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۲؍۱۱؍۱۴۲۶ھجانور صدقہ کرتے وقت کچھ گوشت اپنے لئے مختص کرنا ؟ سوال(۳۶۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کسی مسلمان نے کوئی جانور کسی مدرسہ میں بطور صدقہ دیا ہے، تو کیا اس صدقہ کی چیز کو کوئی ایسا شخص جو صاحب نصاب نہ ہو کھاسکتا ہے؟ اور اگر کسی مال دار نے کوئی جانور صدقہ کیا ہو اور صدقہ کرتے وقت یہ نیت کی ہو کہ جانور ذبح ہوجانے کے بعد دوکلو گوشت میں اپنے گھر کے لئے رکھوں