خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: عمرہ کے بعد اگر آپ کے پاس اتنا خرچ ہو کہ آپ حج کے وقت تک وہاں رہ سکیں اور کوئی قانونی رکاوٹ بھی نہ ہو، تو آپ پر حج فرض ہو جائے گا؛ لیکن اگر آپ کے پاس حج کے وقت تک رکنے کا خرچ نہ ہو یا قانونی رکاوٹ ہو، تو ایسی صورت میں محض عمرہ کرنے سے حج فرض نہ ہوگا۔ والفقیر الآفاقي إذا وصل إلی المیقات صار کالمکي، فیجب علیہ وإن لم یقدر علی الراحلۃ (فتح ولباب) وینبغي أن یراد بہ الفقیر المتنفل لنفسہ لیخرج الفقیر المأمور، فإنہ إذا وصل إلی المیقات لایصیر کالمکي؛ لأن قدرتہ بقدرۃ غیرہ، وہي لا تعتبر، فلا یجب علیہ الخ۔ (غنیۃ الناسک ۱۸ إدارۃ القرآن کراچی) مستفاد: والحاصل أن الزاد لابد منہ ولو لمکي کما صرح بہ غیر واحد کصاحب الینابیع والسراج … الفقیر الآفاقي إذا وصل إلی میقات فہو کالمکي قال: شارحہ: أي حیث لا یشترط في حقہ إلا الزاد ولا الراحلۃ۔ (شامي ۳؍۵۹-۴۵۸ زکریا) قال الرافعي في قولہ: إلا الزاد والراحلۃ لعل فیہ حذف ’’لا‘‘ النافیۃ قبل ’’الراحلۃ‘‘ مع حذف العطف۔ (تقریرات الرافعي ۱۵۶، أحسن الفتاویٰ ۴؍۵۲۹) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۳؍۶؍۱۴۲۴ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہحج فرض ہونے کے بعد ادا کرنے سے پہلے انتقال ہوگیا؟ سوال(۲۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید نے اپنی زندگی میں بحالتِ صحت حج کا ارادہ کیا، درخواست دی اور وہ منظور بھی ہوگئی، کرایہ کی رقم بھی جمع ہوچکی ہے، اس کے بعد زید کی طبعیت خراب ہوئی، یہاںتک کہ زید کا انتقال ہوگیا، حج ان پر فرض تھا، اب ایسی صورت میں ان کا حج بدل کرانا ضروری ہے یا نہیں، جب کہ وراثت تقسیم نہیں ہوئی ہے؟