خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
العباد وفارغ عن حاجتہ الأصلیۃ۔ (تنویر الأبصار علی الدر المختار۳؍۱۷۴-۱۷۸ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۳؍۱۲؍۱۴۱۳ھعشری زمینوں میں کل پیداوار کا عشر نکالا جائے گا سوال(۳۳۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک کاشتکار نے اپنی زمین کے اندر کاشت کرنے کے لئے بیس ہزار روپیہ بیج کھاد وآب پاشی ودیگر مزدوری میں خرچ کیا، اور اس خرچ او راس کی محنت کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے اس کی زمین میں تیس ہزار روپیہ کا غلہ پیدا کیا، غلہ کی پیداوار کے بعد یہ شخص اس میں سے عشر عشرین یا اربعین نکالنا چاہتا ہے تو آیا یہ تیس ہزار کا عشر عشرین یا اربعین نکالے گا یا خرچ کردہ رقم مبلغ بیس ہزار روپیہ منہا کرکے باقی دس ہزار روپیہ میں عشر عشرین یا اربعین نکالے گا۔ مفصل تحریر فرمائیں تاکہ ادائیگی کے سلسلہ میں خلجان رفع ہوسکے۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:مفتی بہ قول کے مطابق ہندوستان کی زمین عشری یا خراجی نہیں ہیں، بریں بنا ان کی پیداوار میں عشر یا خراج نکالنا فرض نہیں ہے؛ البتہ نصاب پورا ہونے اور پیداوار کی فروختگی کے بعد اس کی قیمت پر بعد حولانِ حول چالیسواں حصہ نکالا جائے گا۔ وفي الشامي بحثاً في باب الرکاز: ویحتمل أن یکون احترازاً عما وجد في دارالحرب؛ فإن أرضہا لیست أرض خراج أو عشر۔ (شامي ۲؍۲۷۰ کراچی، ۳؍۲۵۷ زکریا، فتاویٰ محمودیہ ۳؍۴۵-۴۶، امداد الفتاویٰ ۲؍۷۱) تاہم اگر دنیا کے کسی حصہ میں عشری زمینیں پائی جائیں تو ا س کی کل پیداوار کا دسواں حصہ نکالنا ضروری ہے، زراعت وغیرہ کا خرچ منہا نہیں کریںگے۔