خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
زکوٰۃ کی رقم رشوت میں استعمال کرنا؟ سوال(۲۱۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ:اگر اپنا حق وصول کرنے کے لئے رشوت دینا ناگزیر ہوجائے، توکیا زکوٰۃ کی رقم اس مد میں استعمال کی جاسکتی ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (بلاعذر) رشوت دینے والے پر لعنت فرمائی ہے، اور زکوٰۃ کی رقم کو رشوت میں استعمال کرنا تو مزید گناہ کی بات ہے۔ عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الراشي والمرتشي۔ (سنن الترمذي ۱؍۲۴۸) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۸؍۹؍۱۴۱۷ھرشتہ داروں میں سے کس کس کو زکوٰۃ دینا جائز ہے؟ سوال(۲۱۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہم اپنے رشتے داروں میں سے کس کو زکوٰۃ کے پیسے دے سکتے ہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اپنے آباء، اجداد، لڑکے، پوتے، پرپوتے اور بیوی کے علانوہ بقیہ رشتہ داروں کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے، جب کہ وہ محتاج ہوں۔ عن أم کلثوم بن عقبۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أفضل الصدقۃ علی ذي الرحم الکاشح۔ (شعبۃ الإیمان للبیہقي ۳؍۲۳۹) ولا یصح دفعہا لکافر … وأصل المزکی وفرعہ وزوجتہ۔ (مراقی الفلاح) وقال الطحطاوي: ومن سوی ما ذکر یجوز الدفع إلیہم کالإخوۃ والأخوات