خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مؤسسۃ الریان) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۱؍۴؍۱۴۲۳ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہشراب سے توبہ کئے بغیر حج کو جانا؟ سوال(۱۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک شخص جوکہ شرابی ہے، بغیر توبہ کئے امسال وہ حج کو جارہا ہے، کیا اس کا حج کو اس طرح جانا جائز ہے یا نہیں؟ اگر یہ شخص شراب سے توبہ کرے تو کس طرح کرے؟ اگر یہ شخص توبہ نہ کرے اور مسلمانوں کی دعوت کرے، تو مسلمان اس کے یہاں دعوتِ طعام میں شریک ہوں یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: شراب پینا عند اللہ سخت ترین گناہ ہے، جس پر قرآن وحدیث میں سخت ترین وعید آئی ہے، اس لئے اگر کوئی شخص شراب کا عادی ہوتو اس کو یہ عمل چھوڑکر توبہ واستغفار کرنا چاہئے؛ تاہم اگر ایسا شخص بغیر توبہ کئے حج کو چلا جائے، تو اس کا حج ادا ہوجائے گا؛ لیکن شراب کا گناہ بغیر توبہ کے معاف نہ ہوگا۔ (مستفاد: فتاویٰ دارالعلوم ۲؍۲۷) قال اللّٰہ تعالی: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ، فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} [المائدۃ: ۹۰] وصفۃ التوبۃ إن کانت عن ذنب فیما بینہ وبین اللّٰہ تعالیٰ کالزنا وشرب الخمر أن یستغفر اللّٰہ تعالی باللسان، وأن یندم علی فعلہ في الماضي، وأن یترکہ في الحال، وأن یعزم علی ترکہ في الاستقبال۔ (البحر العمیق ۱؍۴۲۵) وقال تعالیٰ: {وَاٰخَرُوْنَ اعْتَرَفُوْا بِذُنُوْبِہِمْ خَلَطُوْا عَمَلاً صَالِحاً وَاٰخَرَ سَیِّئاً عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَتُوْبَ عَلَیْہِمْ، اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ}۔ [التوبۃ: ۱۰۲] ایسا شخص جو برسرعام گناہِ کبیرہ کا مرتکب ہو گوکہ اس کے فسق کی بناپر اس کو اپنے جرم اور گناہ