خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
لأن الدار لما کان اسماً لما أدیر علیہ الحدود والعلو لیس بخارج عنہا، وإنما ہو من توابع الأصل وأجزائہ دخل فیہ۔ (فتح القدیر / باب الحقوق ۷؍۴۰ دار الفکر بیروت) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۶؍۲؍۱۴۲۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہغریب بھائی کا رہائشی مکان زکوٰۃ کی رقم سے تعمیر کرانا؟ سوال(۱۷۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میرا حقیقی بھائی مالی طور پر بے حد کمزور ہے، کاروبار بھی بے حد کمزور ہے، گذر بسر ہی بمشکل کرپاتا ہے، ہمارا ایک مکان ہے، وہ اسی میں رہتا ہے، میں الگ مکان میں رہتا ہوں، جس مکان میں وہ رہتا ہے اس کی حالت بہت زیاہ بوسیدہ ہوچکی ہے، اس کی چھت کی لکڑیاں ٹوٹ چکی ہیں، حالاںکہ وہ مکان ہمارا مشترکہ ہے۔ مسئلہ غور طلب یہ ہے کہ میں اس کی کمزوری کے پیش نظر اس کی سہولت کے لئے جس حصہ میں وہ رہتا ہے، اس کی تعمیر ومرمت زکوٰۃ کی رقم سے کراسکتا ہوں یا نہیں؟ اس سلسلہ میں شرعی طور پر آگاہ فرمائیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: غریب ونادار بھائی کی زکوٰۃ کی رقم سے مدد کرنا بہت اجر وثواب کی بات ہے، اور مسئولہ صورت میں آپ کو چاہئے کہ زکوٰۃ کی رقم بھائی کو دے کر اسے قابض ومالک بنادیں، پھر وہ اپنی مرضی سے اپنے حصہ مکان کی تعمیر کرائیں، براہِ راست اس مکان کی تعمیر میں آپ زکوٰۃ کی رقم نہ لگائیں۔ (مستفاد: کتاب المسائل ۲؍۱۸۹) عن زینب امرأۃ عبد اللّٰہ قالت: فمر علینا بلال، فقلنا: لا تخبر بنا فدخل فسألہ، فقال: من ہما؟ قال: زینب، فقال: أي الزیانب؟ قال امرأۃ عبد اللّٰہ، قال: نعم، لہاأجران أجر القرابۃ وأجر الصدقۃ۔ (صحیح البخاري ۱؍۱۹۸ رقم: ۱۴۶۶)