خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مقیم شخص کا ایامِ حج میں قصر کرنا سوال(۱۵۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر کوئی مقیم اپنے آپ کو مقیم سمجھتے ہوئے بھی منی میں یا عرفات میں یا مزدلفہ میں قصر نمازیں ادا کرے یہ سمجھتے ہوئے کہ ان جگہوں پر حالت حج میں قصر نمازیں ہی ادا کی جاتی ہیں، تو اس کا یہ سمجھنا کہاں تک صحیح ہے، اگر غلط ہے تو کیا کرنا ہوگا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حنفی مقیم شخص کے لئے ایام حج میں قصر جائز نہیں، اس لئے کہ حنفیہ کے نزدیک سبب قصر سفر ہے نہ کہ حج، لہٰذا مذکورہ حنفی مقیم شخص نے منی عرفات مزدلفہ میں جو نمازیں قصر پڑھی ہیں ان کو دوہرانا لازم ہے۔ ولیس الحج موجباً للقصر؛ لأن أہل منی وعرفات إذا کانوا حجاجاً أتموا ولیس ہو متعلقاً بالموضع، وإنما ہو متعلق بالسفر وأہل مکۃ مقیمون ہناک لا یقصرون، وعلی کل حال، فالأئمۃ الثلاثۃ أبو حنیفۃؒ والشافعیؒ وأحمدؒ ومعہم الثوري، وعطاء من أہل مکۃ والزہري من أہل المدینۃ یرون القصر لأجل السفر لا لأجل النسک۔ (معارف السنن ۶؍۱۹۹) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقرمحمد سلمان منصور پوری غفر لہ ۱۳؍ ۳؍ ۱۴۲۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفااﷲ عنہ۱۰؍ ذی الحجہ کو عزیزیہ پہنچ کر ۲۰؍ دن منیٰ، مزدلفہ اور مکہ میں ٹھہرنے والا مسافر ہے یا مقیم؟ سوال(۱۵۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک آدمی ۶؍ ذی الحجہ کو حج کے لئے جارہا ہے، ۷؍ ذی الحجہ کو سیدھا عزیزیہ میں مقیم ہوگا، ۸؍