خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
عمرہ سے متعلق مسائل جس نے حج نہ کیا ہو کیا وہ عمرہ کے لئے جاسکتا ہے؟ سوال(۲۶۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: جس شخص نے حج نہ کیا ہو وہ عمرہ کے لئے جاسکتا ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسا شخص عمرہ کے لئے جاسکتا ہے؛ لیکن استطاعت کے بعد پہلے فریضۂ حج کی ادائیگی کی فکر کرنی چاہئے۔ إن وقت العمرۃ یتسع في جمیع السنۃ۔ (البحر العمیق ۴؍۲۰۲۵) العمرۃ سنۃ وتصح في جمیع السنۃ۔ (مراقي الفلاح ۷۴۰، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۳۷، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۱؍۳۰۱) لأن العمرۃ جائز في جمیع السنۃ۔ (غنیۃ الناسک ۲۱۵ کراچی) والعمرۃ في العمر مرۃ سنۃ مؤکدۃ أي إذا أتی بہا مرۃ فقد أقام السنۃ غیر مقید بوقت غیر ما ثبت النہي عنہا فیہ إلا أنہا في رمضان أفضل۔ (شامي ۲؍۴۷۲ کراچی، شامي ۳؍۴۷۵ زکریا) ومقتضاہ الوجوب فإذا أخرہ وأداہ بعد ذلک وقع أداء ویأثم بالتاخیر لترک الواجب وثمرۃ الاختلاف تظہر فیما إذا أخرہ فعلی الصحیح یأثم ویصیر فاسقاً مردود الشہادۃ۔ (البحر الرائق ۲؍۳۱۰، ایضاح المناسک ۱۷۶) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۳؍۱۰؍۱۴۱۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ