خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
سئل عبد الکریم عمن دفع زکاۃ مالہ إلی صبي؟ قال: إن کان مراہقًا یعقل الأخذ یجوز، وإلا فلا، وفي الخانیۃ: وکذا لو کان الصبي یعقل القبض بأن کان لا یرمي بہ ولا یخدع عنہ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۱۱ رقم: ۴۱۵۰ زکریا) ودفع الزکاۃ إلی صبیان أقاربہ برسم عید جاز۔ (شامي ۳؍۳۰۷ زکریا) ویصرف إلی مراہق یعقل الأخذ۔ (شامي ۲؍۳۴۴ کراچی) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصور پوری غفر لہ ۲۹؍ ۱۱؍ ۱۴۲۵ھنابالغ بچہ پر زکوٰۃ صرف کرنا ؟ سوال(۱۶۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کسی نابالغ بچے کی زکوٰۃ کی رقم سے مدد کی جاسکتی ہے یانہیں؟ جب کہ وہ خود اس رقم کو تصرف میں لائے، آپ سے درخواست ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلہ کی وضاحت فرمادیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر بچہ سمجھ دار اور تمیز والا ہو تو اس کو زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ ادا ہوجائے گی۔ (فتاویٰ محمودیہ ۹؍۵۳۷-۵۳۳ ڈابھیل، فتاویٰ رحیمیہ ۷؍۳۶۸) ولو قبض الصغیر وہو مراہق جاز، وکذا لو کان یعقل القبض۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۹۰) ویصرف إلی مراہق یعقل القبض۔ (شامي / باب المصرف ۳؍۲۹۱ زکریا) سئل عبد الکریم عمن دفع زکاۃ مالہ إلی صبي؟ قال: إن کان مراہقًا یعقل الأخذ یجوز، وإلا فلا، وفي الخانیۃ: وکذا لو کان الصبي یعقل القبض بأن کان لا یرمي بہ ولا یخدع عنہ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۱۱ رقم: ۴۱۵۰ زکریا) ودفع الزکاۃ إلی صبیان أقاربہ برسم عید جاز۔ (شامي ۳؍۳۰۷ زکریا)