خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
میں کہ: اگر کسی عورت کو مکہ معظمہ پہنچتے ہی ماہواری شروع ہوجائے، اور ۸؍ذی الحجہ کو منیٰ جانے کا وقت آجائے اور اس وقت تک پاک نہ ہو، تو اس عورت کے بارے میں حکم شرعی کیا ہے؟ کیا اسی ناپاکی کی حالت میں وہ حج کا احرام باندھ کر منیٰ روانہ ہوگی اور وقوفِ مزدلفہ وعرفات وغیرہ تمام ارکان ادا کرے گی یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو حائضہ عورت عمرہ کا احرام باندھ کر تمتع کی نیت سے مکہ معظمہ پہونچے اور وقوف عرفہ سے پہلے پہلے پاک نہ ہو تو اس کے لئے حکم یہ ہے کہ عمرہ کا احرام فسخ کرکے حج کی نیت سے احرام باندھ لے اور پھر وقوف عرفہ وغیرہ کرکے حج کے سب مناسک پورے کرے البتہ طواف زیارت پاک ہونے کے بعد کرے اور بعد میں ایک عمرہ کی قضاء کرے اور ایک دم جنایت دے۔ عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أمرہا - وکانت حاضت - أن تقضي المناسک کلہا غیر أنہا لا تطوف بالبیت۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۴۳۹ رقم: ۱۴۵۷۳ المجلس العلمي) فلوحاضت قبل الإحرام اغتسلت وأحرمت وشہدت جمیع المناسک إلا الطواف والسّعي؛ لأنہ لایصح بدون الطواف، ولا یلزمہا دم لترک الصدر وتاخیر الزیارۃ وقتہ لعذر الحیض والنفاس۔ (غنیۃ الناسک ۱۲۰) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری ۴؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہاگر ۹؍ذی الحجہ تک عورت پاک نہ ہوتو کیا کرے؟ سوال(۲۶۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک عورت ہندوستان سے حج قران کا احرام باندھ کر روانہ ہوئی ذی الحجہ کی ۴؍ تاریخ ہوچکی