خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
فطرہ کی آمدنی مسجد مدرسہ کی دیوار یا غسل خانہ میں لگانا؟ سوال(۳۵۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: فطرہ کی آمد کو مسجد یا مدرسہ کی دیواریں یا غسل خانہ یا وضو خانہ میں کہیں لگاسکتے ہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: فطرہ کی آمدنی صرف غرباء کا حق ہے، اس مسجد کی کسی بھی ضرورت میں لگانا جائز نہیں ہے۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] عن الثوري قال: الرجل لا یعطي زکاۃ مالہ … في کفن میت ولا دین میت ولا بناء مسجد…الخ۔ (المصنف لعبد الرزاق ۴؍۱۱۲ رقم: ۷۱۶۳) لا یصرف إلی بناء نحو مسجد کبناء القناطر والسقایات۔ (شامي ۲؍۳۴۴ کراچی، ۳؍۲۹۱ زکریا) لا إلی ذمي … وبناء مسجد۔ (البحر الرائق ۲؍۲۴۳ کوئٹہ) لا یجوز أن یبنی بالزکاۃ؛ لأن التملیک شرط فیہا، ولم یوجد، وکذا لا یبنی لہا القناطر والسقایات۔ (تبیین الحقائق / باب المصرف ۲؍۱۲۰ دار الکتب العلمیۃ بیروت) مصرف ہٰذہ الصدقۃ ما ہو مصرف الزکاۃ۔ (الفتاوی الہندیۃ ۱؍۱۹۴) ولایجوز أن یبنی بالزکاۃ المسجد۔ (الفتاوی الہندیۃ۱؍۱۸۸، شامي ۳؍۲۹۱زکریا، البحر الرائق ۲؍۲۴۳کراچی) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۳؍۱۱؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفااﷲ عنہفطرہ اورزکوٰۃ کی رقم غیرمسلم کو دینا؟ سوال(۳۵۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے