خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
حج مرۃ کان أعرف بالمناسک، وکذا ہو أبعد عن محل الخلاف فکان أفضل۔ (بدائع الصنائع ۳؍۲۷۴ بیروت) والأفضل إحجاج الحر العالم بالمناسک الذي حج عن نفسہ۔ (البحر الرائق ۳؍۶۹ کراچی) ولأنہ إذا کان حج مرۃ کان أعرف بالمناسک، وکذا ہو أبعد عن محل الخلاف فکان أفضل۔ (بدائع الصنائع ۳؍۲۷۴ بیروت) والأفضل للإنسان إذا أراد أن یحج رجلا عن نفسہ أن یحج رجلا قد حج عن نفسہ، وفي الکرماني: الأفضل أن یکون عالما بطریق الحج وأفعالہ و یکون حراً عاقلاً بالغاً۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۵۷، أنوار مناسک ۵۵۲) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱؍۱۱؍۱۴۱۶ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفا اللہ عنہایک وقت میں دو شخصوں کی طرف سے حج بدل کرنا؟ سوال(۲۲۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہمارے مفتی صاحب نے دس آدمیوں کے حج کے بدلے میں خود نے ایک حج فری کیا، مگر دوسرے آدمی سے حج بدل کا پیسہ لے لیا، تو کیا مذہب اسلام میں عالم کے لئے ایک ٹائم میں دو حج کرنے کا قانون ہے؟ کیا اس کے لئے ایک ٹائم میں دو حج جائز ہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:مفتی صاحب کے معاملہ کی تحقیق تو ان سے تفتیش کے بعد ہی ہوسکتی ہے، عموماً اس طرح کی افواہیں علماء کو بدنام کرنے کے لئے پھیلائی جاتی ہیں، باقی مسئلہ یہی ہے کہ ایک وقت میں دو شخصوں کی طرف سے حج بدل نہیں کیا جاسکتا۔ ومن حج عن کل من اٰمریہ وقع عنہ وضمن مالہما۔ (درمختار / باب الحج عن الغیر ۲؍۶۰۷ کراچی)