خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ہے؛ لہٰذا رمضان المبارک یا دیگر ایام میں معتمرین کی کثرت و ازدحام کی بناء پر حکومت کی طرف سے منی کو بطور پارکنگ استعمال کرنے کی وجہ سے منی مکہ معظمہ کے مصالح میں بلاشبہ شامل ہو جائے گا۔ فقہاء نے بعض شہروں میں حاجیوں کے قیام کے لئے چھوڑے گئے بڑے بڑے میدانوں کو مصالح بلد میں شامل کیا ہے ، جہاں حجاجِ کرام کے قافلے آتے جاتے ہوئے قیام کرتے تھے، تو جب دیگر شہروں میں اس ضرورت کے لئے چھوڑے گئے خالی میدانوں کو فناء شہر مان لیا گیا ہے، تو منی کو اس درجہ میں رکھنے میں کیا اشکال ہے؟ ۱:- وأما الفناء وہو المکان المعد لمصالح البلد کرکض الدواب ودفن الموتی وإلقاء التراب۔ (شامي ۲؍۵۹۹ زکریا، وکذا في بزازیۃ ۴؍۷۴، الموسوعۃ الفقہیۃ ۲۲؍۸۸، شامي ۲؍۱۳۹ کراچي، عنایۃ مع الفتع ۲؍۵۱ زکریا، درمختار مع الشامي ۳؍۷ زکریا) ۲:- قال الشامي: أقول: إذا علمت ظہر لک أن میدان الحصا في دمشق من ربض المصر وأن خارج باب اللّٰہ إلی القریۃ القدم من فنائہ؛ لأنہ مشتمل علی الجبانۃ المتصلۃ بالعمران، وہو معد لنزول الحاج الشریف؛ فإنہ قد یستوعب نزولہم من الجبانۃ إلی ما یحاذي القریۃ المذکورۃ، فعلی ہذا لایصح القصر فیہ للحاج، وکذا المرجۃ الخضراء؛ فإنہا معدۃ لقصر الثیاب ورکض الدواب ونزول العساکر ما لم یجاوز صدر الباز، بنائً علی ما حققہ الشرنبلالي في رسالتہ من أن الفناء یختلف باختلاف کبر المصر وصغرہ فلا یلزم تقدیرہ بغلوۃ، کما روي عن محمد ولا بمیل أو بمیلین کما روي عن أبي یوسف۔ (شامي ۲؍۶۰۰ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلممنیٰ اور مکہ کو دو الگ الگ مستقل مقام قرار دینا فاصلہ کی وجہ سے ہے یا منیٰ کی مشعریت کی وجہ سے ہے؟ سوال(۱۷۰):- خیر القرون سے مکہ مکرمہ اورمنیٰ کے درمیان چھ سات کلومیٹر کے