خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ثم نیۃ الرفض إنما تعتبر في اتحاد الجزاء ممن زعم أنہ یخرج منہ بہذا القصد لجہالۃ مسألۃ عدم الخروج، وأما من علم أنہ لا یخرج منہ بہذا القصد، فإنہا لا تعتبر منہ، وکذا ینبغي أن لا تعتبر منہ إذا کان شاکا في المسألۃ أو ناسیًا لہا۔ (غنیۃ الناسک ۲۴۲) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۲؍۱؍۱۴۳۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہطوافِ زیارت سے پہلے اگر انتقال ہوجائے تو حج کی تکمیل کیسے ہوگی؟ سوال(۱۱۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: از راہِ کرم حسبِ ذیل مسئلہ میں شرعی احکام سے روشناس فرمائیں، امسال ایک قافلہ حیدرآباد سے حج کے لئے روانہ ہوا، جس میں ایک ضعیف العمر خاتون جن کی عمر ۷۰؍سال سے متجاوز اور ضیق النفس (دمہ) کی مریضہ تھیں، دورانِ ایامِ حج بارش اور سخت سردی کی وجہ سے شدید متاثر ہوگئیں، الحمدﷲ وقوفِ عرفہ اور مزدلفہ پورا ہوا، بوجہ پیرانہ سالی اور تنفس کی شدت کی وجہ سے بذریعہ اجازت وکیل رمی جمرات کا عمل پورا ہوا، بعد ازاں قربانی اور بال کاٹنے کے بعد احرام سے باہر آگئیں، چونکہ مرض شدت اختیار کرگیا تھا جس کی وجہ سے طوافِ زیارت ۱۲؍ ذی الحجہ کے غروب سے قبل نہ ہوسکا، چونکہ شدید مرض کی وجہ سے شرعی اجازت ہے، اس خیال سے صحت ہونے کے بعد طوافِ زیارت کروا دیںگے، یہ بات سوچی گئی؛ لیکن ۱۲؍ ذی الحجہ کو شام کے وقت مرض شدت کرگیا اور ہسپتال لے جانے کے دوران ہی راستہ میں انتقال کرگئیں، اﷲ تعالی مغفرت فرمائیں آمین، ثم آمین۔ اس تفصیل کے بعد دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا ان خاتون کے حج کی تکمیل کے لئے چوںکہ طوافِ زیارت نہ کرپائیں، کیا بدنہ قربانی دینا ضروری ہے یانہیں؟ ان باتوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے فتوی دیں: