خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ہوجائے گا، اسی طرح وہ مرد بھی گنہ گار ہوگا جو اپنے ساتھ نامحرم عورت کو لے جارہا ہے مگر حج کا فریضہ اس کا بھی ادا ہوجائے گا۔ ولو حجت بلا محرم جاز مع الکراہۃ … وفي الشامیۃ: أي التحریمیۃ للنہي في حدیث الصحیحین لا تسافر امرأۃ ثلاثاً إلا ومعہا محرم۔ (شامي ۲؍۴۶۵ کراچی، شامي ۳؍۴۶۵ زکریا) ولو کان معہا محرم فلہا أن تخرج مع المحرم في الحجۃ الفریضۃ۔ (بدائع الصنائع ۲؍۳۰۰ زکریا) والمرأۃ في وجوب الحج علیہا کالرجل غیر أن لہا شرطین شابۃ کانت أو عجوزاً أحدہما أن یکون خروجہا مع زوجہا، أو مع ذي رحم محرم۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۴۷۵ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۵؍۹؍۱۴۱۵ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہمجبوری میں نامحرم کے ساتھ حج کو جانا؟ سوال(۲۵۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میری عمر تقریباً ۳۵؍سال ہے،بیوہ ہوں، کوئی بچہ نہیں ہے، میرا بھائی بہن ماموں چچا تایا غرض کوئی سگا رشتہ دار اس وقت حج پر جانے کی پوزیشن میں نہیں ہے؛ البتہ میرے مکان کے پاس میں دور کے رشتہ دار جارہے ہیں، میں اکیلی بے سہارا ہونے کی وجہ سے ان کے گروپ میں حج کی درخواست لگاسکتی ہوں؟ یہ میرے رشتہ میں چچیری بہن بہنوئی ہوتے ہیں، ویسے تو اور بھی محلہ کے لوگ جارہے ہیں، جن سے ہمارا کوئی رشتہ نہیں،اس کی اجازت شریعت سے جو گنجائش ہو تو تحریر فرمائیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسئولہ صورت میں آپ پر حج کو جانا ضروری نہیں