خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
طواف کے چکروں کی تعداد میں شک ہو جائے تو کیا حکم ہے؟ سوال(۱۰۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر فرض طواف یعنی طوافِ زیارت یا طوافِ عمرہ کے چکروں کی تعداد میں کمی یا زیادتی کا شک ہو جائے، تو احتیاطاً اس طواف کا اِعادہ کرلے اور اپنے گمان غالب پر عمل نہ کرے۔ (بحوالہ: شرح اللباب ۱۵۷، شامی ۱۸۲/۲۷۰، عمدۃ المناسک ۳۸۰) اگر طوافِ فرض اور طوافِ واجب کرنے کی گنتی میں اَشواط کا شبہ ہوجائے تو از سر نو شروع کرنا چاہئے، بخلاف نماز کے کہ غلبۂ ظن پر بنا ہوتی ہے۔ (زبدۃ المناسک ۱۲۲) لیکن غنیۃ الناسک اور تحریر المختار میں لکھا ہے کہ جس شوط میں شک ہو، اس کا اعادہ کیا جائے نہ کہ کل طواف کو لوٹایا جائے، اور ’’البحرالرائق‘‘ میں بھی یہی لکھا ہے۔ (زبدۃ المناسک مع عمدۃ المناسک ۱۲۲) قال في الغنیۃ: ولو شک في طواف الرکن أعاد ولو شک في عدد أشواط أعاد الشوط الذي شک فیہ وما في اللباب، ولو شک في أعداد أشواط الرکن أعادہ قال في التحریر المختار أي أعاد الشوط الذي شک فیہ ولیس المراد أنہ یعید الطواف کلہ کما یظہر، وکذا ما في البحر لو شک في أرکان الحج، قال عامۃ المشائخ: یؤدي ثانیًا أي یؤدي ما شک فیہ طوافًا کان أو شوطا فلا یخالف ظاہر الروایۃ۔ (غنیۃ الناسک ۵۵) الثالث الابتداء من الحجر الأسود علی ما في المنہاج عن الوجیز ومال إلیہ في الفتح وجزم بہ في البحر والنہر والتنویر والدر ومراقي الفلاح، حتی قال في الدر: ولو ابتدأ من غیر الحجر أعادہ مادام بمکۃ، فلو رجع فعلیہ دم فتأمل، وظاہر الروایۃ أنہ سنۃ یکرہ ترکہا فعلیہ عامۃ المشائخ وصححہ في اللباب فلو افتتحہ من غیرہ کرہ ولا شيء علیہ۔ (غنیۃ الناسک ۵۹) درج بالا عبارات کو سامنے رکھ کر جواب تحریر فرمائیں: