خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
المالک ہو المتصرف في الأعیان المملوکۃ کیف شاء من الملک۔ (بیضاوي شریف ۷) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۳۰؍۱؍۱۴۲۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہحرام کمائی سے حج مقبول نہیں سوال(۴۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک شخص تقریباً دس سال سے حرام مال کمارہا ہے اور اِسی دوران اُس نے حج اور بہت سارے اَعمالِ خیر بھی کئے، تو آیا ایسے شخص کا حج قبول ہوا یا نہیں؟ نیز اب وہ شخص حلال روزی کمانا چاہتا ہے، تو کیا اسی حرام مال کے ذریعہ وہ حلال روزی کی خاطر کاروبار کرسکتا ہے، اور توبہ کے ذریعہ اس کی معافی ہوگی یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:حرام مال سے کیا گیا حج مقبول نہیں ہے؛ تاہم اس کے ذمہ سے فریضہ ادا ہوچکا، اب اسے چاہئے کہ حرام کمائی سے توبہ کرے اور نئے کاروبار میں صریح حرام کمائی نہ لگائے؛ بلکہ قرض لے کر کاروبار کرے۔ (مستفاد: امداد الفتاویٰ ۳؍۵۱۸) وروي عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا خرج الحاج حاجاً بنفقۃٍ طیبۃٍ ووضع رجلہ في الغرز فنادی: لبیک اللّٰہم لبیک۔ ناداہ مناد من السماء: لبیک وسعدیک، زادک حلال، وراحلتک حلال، وحجک مبرور غیر مأزور، وإذا خرج بالنفقۃ الخبیثۃ فوضع رجلہ في الغرز، فنادی: لبیک۔ ناداہ مناد من السماء لا لبیک ولا سعدیک زادک حرام، ونفقتک حرام، وحجک مأزور غیر مبرور۔ (رواہ الطبراني في الأوسط، الترغیب والترہیب مکمل ۲۶۴ رقم: ۱۷۴۸)