خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
احرام کی حالت میں کوّے کو مارنا؟ سوال(۶۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حدیث شریف میں احرام کی حالت میں کوّے کو مارنے کی اجازت ہے، اس کی کیا وجہ ہے؟ جواب سے نوازیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: کوا چوںکہ شاطر اور موذی قسم کا جانور ہے اور جس زمانہ میں جانوروں پر سفر ہوتا تھا، تو کوّے اونٹنی وغیرہ کے بدن پر جو زخم ہوجاتے تھے، ان کو نوچ کھانے کے لئے جھپٹتے تھے، اس طرح قافلہ والوں کو پریشان کرتے تھے، بریں بنا ان کووں کو مارنے پر کوئی جزاء واجب نہیںکی گئی۔ (مستفاد: احسن الفتاویٰ ۷؍۴۴۷) قال عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہما قالت حفصۃ: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: خمس من الدواب لاحرج علی من قتلہن: الغراب والحدأۃ والفارۃ والعقرب، والکلب العقور۔ (صحیح البخاري ۱؍۲۴۶ رقم: ۱۸۲۹، فتح الباري ۵؍۴۲ دار الکتب العلمیۃ بیروت، صحیح مسلم ۱؍۳۸۱، سنن الترمذي ۱؍۱۷۱) فالغراب ینقر ظہر البعیر، وینزع عینہ إذا کان مسیراً، ویختلس أطعمۃ الناس۔ (عمدۃ القاري ۱۰؍۱۸۳) ولا شيء بقتل غراب۔ (درمختار / باب الجنایات ۳؍۶۰۷ زکریا) ولیس في قتل الغراب … جزاء لقولہ علیہ السلام: خمس من الفواسق یقتلن في الحل والحرم … وقال: یقتل المحرم الفارۃ والغراب الخ۔ (ہدایۃ ۱؍۲۸۲) واستثنی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخمس الفواسق … والغراب فإنہا مبتدیات بالأذی، والمراد بہ الغراب الذي یأکل الجیف ہو المروي عن أبي یوسف۔ (ہدایۃ ۱؍۲۷۷، فتح القدیر ۳؍۸۲ دار الفکر بیروت)