خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
زکوٰۃ کے پیسہ سے زمین خریدکر مکان بناکر فقیر کو مالک بنانا سوال(۱۷۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک شخص کے پاس زکوٰۃ کی کچھ رقم ہے، وہ شخص اس میں اپنی جیب خاص سے کچھ اور رقم ملاکر مکان بناکر فقراء کو دینا چاہتا ہے، اس شرط پر کہ مکان کی پوری عمارت کے تو فقراء مالک ہوںگے؛ البتہ زمین اس کی ملکیت باقی رہے گی؛ لیکن اگر مالک مکان اس مکان کو فروخت کرنا چاہے تو صاحب ارض کی جانب سے اسے اس کا پورا اختیار ہے۔ تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا اس طرح دینے سے زکوٰۃ ادا ہوگی یا نہیں؟ اگر ادا ہوجاتی ہے تو اس مکان پر … کا حق کسے حاصل ہوگا، صاحب ارض کو یا صاحب مکان کو؟ اگر صاحب ارض اس مکان پر دوسری منزل اٹھانا چاہے تو کیا اس کے لئے صاحب مکان سے اجازت لینا ضروری ہے، براہ کرم مسئلہ کی جتنی شقیں نکل سکتی ہوں نکال کر ہر ایک شق کا حکم الگ الگ تحریر فرمائیں اور حتی الامکان جلد از جلد جواب باصواب سے نوازنے کی زحمت گوارہ فرمائیں؛ کیوںکہ مسئولہ عنہا مکانات کی تعمیر کا کام شروع کرچکا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسئولہ صورت میں زمین کی خریداری میں زکوٰۃ کی رقم لگانے کی اجازت نہیں ہے، زمین اپنی جیب خاص سے خرید لی جائے، پھر اس پر زکوٰۃ کی رقم سے مکانات اور فلیٹ بناکر باقاعدہ مستحق فقراء کو مالک بنادیا جائے، اور انہیں خرید وفروخت کا پورا اختیار دیا جائے، تو اس طرح مکان کی قیمت کے بقدر زکوٰۃ ادا ہوجائے گی، اور ملکی قانون کے اعتبار سے چوںکہ مکانات کی منزلیں بنانے کا اختیار زمین کے مالک کو ہوتا ہے؛ لہٰذا اوپر کی منزل بنانے کے لئے مالک مکان سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے۔ مستفاد: وإذا کان السفل لرجل وعلو لاٰخر فسقطا۔ (ہدایۃ ۳؍۴۰) ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً۔ (درمختار / باب المصرف ۳؍۲۹۱ زکریا)