خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کے نزدیک خیمہ میں مقیم حجاج کے لئے بھی جمع بین الصلاتین مطلقاً مسنون ہے۔ بریں بنا اگر کوئی شخص خیمہ میں جمع بین الصلاتین کرنے لگے، تو اس سے تعرض کرنے کی ضرورت نہیں؛ کیوں کہ یہ ایک اجتہادی مسئلہ ہے؛ البتہ احتیاط امام صاحبؒ کے قول پر عمل کرنے میں ہے۔ وعندہما لا یشترط بشيء من الشروط الثلاثۃ إلا الإحرام بالحج في العصر فقط، وبہ قالت الثلاثۃ۔ (غنیۃ الناسک ۱۵۲، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۰۷، درمختار ۳؍۵۲۱ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۵؍۵؍۱۴۳۴ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفا اللہ عنہعرفات میں خیموں کے اندرظہر و عصر پڑھنے والوں کے لئے سنن و نوافل کا حکم؟ سوال(۱۸۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر کوئی حاجی عرفہ کے دن عرفات میں ظہر کی نماز باجماعت اپنے کیمپ میں پڑھے ، پھر عصر کے وقت عصر کی نماز باجماعت اپنے کیمپ میں پڑھے تو ایسے حاجی مقیم ہو یا مسافر، ایسے لوگوں کا نماز ظہر کی سنتوں کے بعد نوافل نماز کا پڑھنا کیسا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:عرفات کے میدان میں خیمہ میں اگر ظہر کے وقت کی نماز اپنے وقت میں اور عصر کی نماز اپنے وقت میں پڑھی جائے تو ظہر کے بعد سنن ونوافل پڑھنے کی کوئی ممانعت احقر کی نظر سے نہیں گذری؛ بلکہ بعض کتابوں میں اس کے جواز کی صراحت موجود ہے؛ کیوں کہ یہ وقت نفل کے لئے مکروہ نہیں ہے؛ البتہ اگر جمع بین الصلوٰتین کرتے ہوئے ظہر کے ساتھ عصر بھی پڑھ لی جائے تو اب نفل پڑھنا مکروہ ہوگا؛ کیوں کہ عصر کے بعد نوافل پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔