خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ولا یجوز أن یبنی بالزکوٰۃ المسجد …، وکل مالا تملیک منہ۔ (الفتاوی الہندیۃ ۱؍۱۸۸، شامي ۲؍۶۲ کراچی، ۳؍۲۹۱ زکریا، کذا في الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۰۸ زکریا، درر الحکام شرح غرر الأحکام ۱؍۱۸۹ الشاملۃ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۳؍۱۲؍۱۴۱۲ھزکوٰۃ، صدقہ اور چرم قربانی کی رقم مسجد کے بیت المال میں جمع کرنا؟ سوال(۳۱۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زکوٰۃ، صدقۂ فطر، چرمِ قربانی کی رقم مسجد کے بیت المال کے لئے جمع کی جاسکتی ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسجد کے فنڈ میں زکوٰۃ فطرہ چرم قربانی وغیرہ کی رقم جمع کرنا جائز نہیں؛ کیوںکہ مسجد میں زکوٰۃ وغیرہ کا مصرف نہیں پایا جاتا۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] ومصرف الزکاۃ ہو فقیر، وہو من لہ أدنی شيء ومسکین من لا شيء لہ، ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً۔ (شامي ۳؍۲۸۳-۲۹۱ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۱؍۱۴۲۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہمدارس میں رقوم زکوٰۃ کی فراہمی اور طریقۂ استعمال نوٹ:- ذیل میں استفادہ کے لئے حضرت الاستاذ کا ’’مدارس میں رقومِ زکوٰۃ کی فراہمی اور طریقۂ استعمال سے متعلق ادارۃ المباحث الفقہیۃ (جمعیۃ علماء ہند) کے دسویں فقہی اجتماع (منعقدہ ممبئی حج ہاؤس ۱۴۳۴ھ) کے لئے لکھا گیا مقالہ قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (از مرتب) سوال(۳۱۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کیا مدارسِ اسلامیہ کے نظام کو چلانے کے لئے زکوٰۃ وصدقات واجبہ کی رقوم مسلمانوں سے