خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] عن الثوري قال: لا یعطی زکاۃ مالہ من یحبس علی النفقۃ من ذوي أرحامہ و … لا بناء مسجد الخ۔ (المصنف لعبد الرزاق ۴؍۱۱۳ رقم: ۷۱۷۰) لا یصرف إلی بناء نحو مسجد کبناء القناطر والسقایات وإصلاح الطرقات وکری الأنہار۔ (شامي ۳؍۲۹۱ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۶؍۸؍۱۴۱۹ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفا اللہ عنہڈگری کالج کی بلڈنگ کے لئے زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ کی رقم استعمال کرنا؟ سوال(۲۷۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہم لوگوں نے ایک مسلم ڈگری کالج مرادآباد میں قائم کیا ہے، اس کے لئے ہم لوگ ایک زمین مبلغ ۲۲؍ لاکھ روپئے کی لے رہے ہیں، کیا یہ پیسہ ہم صدقہ جاریہ یا زکوٰۃ کی مد میں لے سکتے ہیں؟ اس کے لئے مہربانی فرماکر ہمیں فتویٰ دیجئے کہ ہم لوگ اس جگہ پر جو بلڈنگ تعمیر کرارہے ہیں اس میں دنیوی تعلیم ہوگی؟ تو کیا زکوٰۃ و صدقاتِ واجبہ کی رقم اس مد میں لگا سکتے ہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: کالج کے تمام مصارف نفلی عطیات سے پورے کئے جائیں، زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ کی رقومات اس مد میں لگانی درست نہیں ہیں، ان رقومات کے مستحق فقراء ہیں۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] عن الثوري قال: الرجل لا یعطي زکاۃ مالہ من یحبس علی النفقۃ من ذوي أرحامہ ولا یعطیہا في کفن میت ولا دین میت ولا بناء مسجد ولا شراء مصحف ولا یحج بہا، ولا تعطیہا مکاتبک ولا تبتاع بہا نسمۃ تحررہا ولا