خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
التطوع۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۶؍۱۱۴) وفي الشامي: وإن فسر المکان یحج عنہ منہ۔ (شامي ۲؍۶۰۵ بیروت، ۴؍۲۳ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۳؍۳؍۱۴۱۱ھمیت کی طرف سے حج بدل کرنا؟ سوال(۲۱۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میں اپنی مرحومہ والدہ کی طرف سے حج بدل کرنا چاہتا ہوں، جن کا انتقال قریب بیس سال پہلے ہوچکا ہے، کیا اتنا طویل عرصہ گذر جانے کے بعد بھی حج بدل کرایا جاسکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر والدہ پر حج فرض تھا پھر وہ حج کئے بغیر وفات پاگئی اور انہوں نے حج کی وصیت کی اور حج کے خرچہ کے بقدر مال چھوڑا ہے، تو ان کی طرف سے ثلث مال سے حج بدل کرانا لازم ہے، اور اگر ان پر حج فرض نہیں تھا، یا فرض تو تھا لیکن وصیت نہیں کی، یا وصیت کی لیکن مال نہیں چھوڑا، تو ان کی طرف سے حج بدل ضروری تو نہیں ہے؛ لیکن اگر بطور تبرع ان کی طرف سے حج بدل کرلیا جائے تو اس کا ثواب والدہ کو پہنچے گا، اور کرنے والے کو ثواب بھی ملے گا انشاء اﷲ تعالی۔ عن الحسن: في الرجل یحج عن الرجل قال: یرجیٰ لہ مثل أجرہ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۷۱۱ رقم: ۱۵۷۴۰) عن الحسن: في الرجل یحج عن الرجل الذي لم یحج، قال: یجزئہ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۷۱۱ رقم: ۱۵۷۳۸) وإن لم یوص بہ فتبرع عنہ الوارث، فجح أي الوارث ونحوہ بنفسہ، أو