خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ثلث مال سے والدین کی طرف سے حج بدل کرانے کی وصیت کرنا؟ سوال(۲۱۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید نے اپنی زندگی میں اپنے ماں باپ کے حج کا ارادہ کرلیا تھا، اس کے لئے رقم بھی الگ کرلی تھی، پھر مرنے کے قریب وصیت کی کہ جو رقم میں نے الگ کی ہے اس سے میرے ماں باپ کا حج کرادینا، جو رقم الگ کی ہے وہ ثلث مال سے کم ہے اور ورثاء بھی رضامند ہیں، تو اس کی وصیت جائز ہے یا نہیں؟ اور یہ بھی وصیت کی ہے کہ ماں کا وطن سے کرادینا اور باپ کا مکۃ المکرمہ سے کرادینا یہ وصیت صحیح ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: زید کا اپنے ثلث مال میں والدین کے لئے حج کرانے کی وصیت کرنا شرعاً درست ہے، اور جس کے لئے جہاں سے حج کرانے کی وصیت کی ہے اس کا لحاظ کیا جائے گا۔ عن الحسن أنہ قال في الرجل فرط في زکاۃ، وفرط في الحج حتی حضرتہ الوفاۃ، قال: کان الحسن یقول: یبدأ بالحج والزکاۃ ثم قال بعد: لا، ولا کرامۃ، یدعہ حتی إذا صار المال لغیرہ قال: حجوا عنی و زکوا عنی، ہو من الثلث۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي / الحج ۹؍۳۷۸ رقم: ۱۲۸۶۵) لأن الوصیۃ بالحج تنفذ من الثلث، وہذا من توابع الوصیۃ۔ (شامي ۲؍۶۱۰ بیروت، ۴؍۳۱ زکریا) فإن کان یسع الکل تنفذ الوصیۃ من الثلث في الکل، سواء کانت الوصایا للّٰہ تعالیٰ بأن کانت الوصیۃ بالقرب من الوصیۃ بالحج الفرض …، وحج