خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
الاحکام‘‘ سے مراجعت کی گئی، تو اس میں حضرت مولا ظفر احمد صاحب ؒ کے مذکورہ فی السوال فتویٰ کے بعد حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی درج ذیل تحریر سامنے آئی، اس سے بھی ’’زبدۃ المناسک‘‘ کے مسئلہ کی تائید ہوتی ہے۔ حضرت تحریر فرماتے ہیں: احقر اشرف علی قیاسا علی کون ہواء الکعبۃ في حکمہا وکون ہواء المسجد في حکمہ صحت کورا حج سمجھتا ہے؛ لیکن جزم نہیں۔ (امداد الاحکام ۱؍۲۰) اور جن فقہی عبارتوں میں ارضِ عرفات کی قید لگی ہوئی ہے، وہ اس شرط پر ہے کہ فقہاء کے زمانے میں اس کے بغیر وقوف عرفہ کا امکان ہی نہ تھا، اس لئے صاحبِ درمختار لکھتے ہیں: في شرح اللباب، والظاہر أن ہٰذا رکن لعدم تصور الوقوف بدونہ الخ (شامي ۳؍۵۲۲ زکریا) اور آج جب کہ فضائی طور پر وقوف کا امکان متحقق ہو چکا ہے؛ لہٰذا اَب صحت کی بات ہی راجح ہونی چاہئے۔ وکرہ الوطي فوق مسجد؛ لأن مسجد إلی عنان السماء۔ (مجمع الأنہر ۱؍۱۹۰، شامي ۲؍۴۲۸ زکریا) القدر المفروض من الوقوف إلی قولہ أوعلی الدابۃ أو محمولا مع الغفلۃ۔ (البحر العمیق ۳؍۱۵۱۳) فقط واللہ تعالی اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری ۹؍۵؍۱۴۳۵ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا للہ عنہ’’مسجد نمرہ‘‘ میں جمع بین الصلوٰتین کرنا سوال(۱۸۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: عرفات میں جمع بین الصلوٰتین کے مسئلہ سے متعلق مفتی صاحب نے تحریر فرمایا تھا کہ ’’مسجد نمرہ‘‘ میں امام صاحب اگر واقعۃً ریاض وغیرہ سے سفر کرکے آتے ہیں، تو حنفی حضرات کا ان کی