خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
جس جانور کو صدقہ کردیا ہو اس کا گوشت کھانا؟ سوال(۳۶۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کیا صدقہ کرنے کے بعد اس میں سے کچھ حصہ رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟ مثال کے طور پر ایک بکرا اللہ کے نام چھوڑا گیا، اب اس کو کاٹ کر اس کا سارا کا سارا گوشت فقیر وفقراء کو دے دیا جائے یا کچھ رکھ بھی سکتے ہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر بکرا نذر کا ہے، یعنی یہ نذر مان رکھی تھی کہ اگر فلاں کام ہوگیا تو اللہ کے لئے بکرا قربان کروںگا، اور وہ کام ہوگیا تو اس بکرے میں صرف فقراء کا حق ہے، وہ خود اسے استعمال نہ کرے، اسی طرح کسی مال دار کو بھی نہ کھلائے، اور اگر نذر کا نہیں ہے؛ بلکہ ویسے ہی صدقہ ہے تو خود بھی اس میں سے کھاسکتا ہے۔ عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تحل الصدقۃ لغني ولا لذي مرۃ سوي۔ (سنن الترمذي رقم: ۶۵۲، سنن أبي داؤد رقم: ۱۶۳۴، سنن الدارمي رقم: ۱۶۷۹، مشکاۃ المصابیح رقم: ۱۸۳۰) نذر أن یضحی ولم یسم شیئاً علیہ شاۃ ولا یأکل منہا۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۵؍۲۹۵) مصرف الزکاۃ وہو مصرف أیضاً لصدقۃ الفطر والکفارۃ والنذر وغیر ذٰلک من الصدقات الواجبۃ۔ (رد المحتار علی الدر المختار ۲؍۳۳۹ کراچی، ۳؍۲۸۳ زکریا) وقید بالزکاۃ؛ لأن النفل یجوز للغني کما للہاشمي، وأما بقیۃ الصدقات المفروضۃ والواجبۃ کالعشر والکفارات والنذور وصدقۃ الفطر فلا یجوز صرفہا للغني لعموم قولہ علیہ السلام: لا تحل صدقۃ لغني۔ (البحر الرائق ۲؍۲۴۵ کوئٹہ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۴؍۱۱؍۱۴۱۳ھ