خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
سئل عمر الحافظ رجل دفع إلی الآخر مالاً، فقال لہ ہٰذا زکٰوۃ مالي فأدفعہا إلی فلان، فدفعہا الوکیل إلی الآخر، ہل یضمن؟ فقال نعم، لہ التعیین۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۸۸ زکریا، شامي ۲؍۲۶۹ کراچی، البحر الرائق ۲؍۳۷۱) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۲؍۳؍۱۴۳۳ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہکیا کمیشن پر چندہ کرنے والوں کو زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؟ سوال(۲۹۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: مدارس کے لئے جو احباب کمیشن کے ذریعہ چندہ وصول کرتے ہیں، ان کو چندہ میں زکوٰۃ کی رقم دینے سے زکوٰۃ ادا ہوگی یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: کمیشن پر چندہ کرنا جائز نہیں ہے؛ اس لئے کہ یہ اِجارہ مجہولہ ہے، سفیر پر لازم ہے کہ وہ زکوٰۃ کی وصول شدہ پوری رقم مدرسہ کے فنڈ میں جمع کرے، جب تک وہ پوری رقم جمع نہ کرے اسے معاوضہ وغیرہ لینا جائز نہیں ہے؛ تاہم چوںکہ وہ مدرسہ کی طرف سے زکوٰۃ وصول کرنے کا وکیل ہے، اس لئے اس کو زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ ادا ہوجائے گی، اب اگر وہ جمع کرنے میں کوتاہی کرے گا تو وہ خود اس کا ذمہ دار ہوگا۔ (مستفاد: فتاویٰ محمودیہ ۱۵؍۵۷۱-۵۶۷ ڈابھیل، ایضاح المسائل ۱۲۲) قال اللّٰہ تعالی: {اِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُکُمْ أَنْ تُؤَدُّوْا الْأَمَانَاتِ إِلٰی أَہْلِہَا}۔ [النساء: ۵۸] عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ أنہ قال: أتی رجل من بني تمیم إلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: فقال: یا رسول اللّٰہ! إذا أدیت الزکاۃ إلی رسولک فقد برئت منہا إلی اللّٰہ وإلی رسولہ، فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: نعم إذا أدیت الزکاۃ إلی رسولي فقد برئت منہا ولک أجرہا وإثمہا