خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کہ: کیا کسی نادار اور یتیم لڑکی کے لئے بغرض شادی اخراجات زکوٰۃ کی رقم دی جاسکتی ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر وہ لڑکی واقعی ضرورت مند ہو اور صاحبِ نصاب نہ ہو، تو اسے زکوٰۃ کی رقم دی جاسکتی ہے۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] باب المصرف أي مصرف الزکاۃ والعشر ہو فقیر وہو من لہ أدنی شيئٌ أي دون نصاب - إلی قولہ - ومسکین من لا شيء لہ فیحتاج إلی المسئلۃ بقوتہ وما یواري بدنہ۔ (شامي ۳؍۲۸۳ زکریا، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۷، فتاویٰ نظامیہ ۱؍۱۰۷، فتاویٰ رحیمیہ ۵؍۱۶۱) ومنہا الفقیر وہو من لہ أدنی شيء وہو ما دون النصاب۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۷) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۴؍۹؍۱۴۱۷ھنادار غریب کا بچیوں کی شادی کے لئے زکوٰۃ سے قرض لینا؟ سوال(۱۸۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میرے پاس چھ لڑکی ہیں اور میں بیماری کی وجہ سے کافی قرض دار ہوں، مجھے فکر بہت لگی ہے، خاص کر دو لڑکیوں کی زیادہ، میرا خیال ہے کہ زکوٰۃ لے کر عید بعد سنت طریقہ سے دونوں بڑی لڑکیوں کی شادی کردوں، اس وقت میری نظر میں دو لڑکے اچھے خاندان کے ہیں، آگے لڑکیوں کا نصیب، اسی واسطہ زکوٰۃ لینا چاہتا ہوں کہ میرے پاس کوئی نقد یا سامان نہیں ہے؛ لہٰذا آپ مجھے شریعت کے مطابق یہ بتائیں کہ میں اس حالت میں زکوٰۃ اٹھا سکتا ہوں یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:واقعی اگر آپ کے ایسے احوال ہیں تو اپنے قرض کو ادا کرنے