خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
رأسہ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۲۵۷ رقم: ۱۳۸۰۲ المجلس العلمي) ویجب إجراء موسی علی الأقرع وذي قروح إن أمکنہ ہو المختار۔ (غنیۃ جید ۱۷۴ قدیم ۹۳) وإن تعذر جمیعا بأن یکون شموہ قصیراً أو برأسہ قروح لایمکنہ الحلق سقط عنہ وحلّ بلا شيء، والأحسن أن یؤخر الاحلال إلی آخر أیام النحر وإن لم یؤخرہ فلا شيء علیہ۔ (غنیۃ جدید ۱۷۵ قدیم ۹۳) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری ۴؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح :شبیر احمد عفا اللہ عنہعورت کے لئے قصر کا طریقہ سوال(۱۳۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: عورت کس طرح سے اپنے بالوں میں قصر کرے گی؟قصر میں عورت کے لئے کتنے بال کاٹنا ضروری ہے؟ اور کس طرح؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: عورت کے لئے بال قصر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ چوٹی کے نیچے سے ملاکر بس ایک پوروے کے بقدر بال کاٹ لے۔ عن المِسْوَرِ بن مخرمۃ قال: تجمع المحرمۃ شعرہا أثلاثاً فتأخذ ثلُثَہ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۸۱ رقم: ۱۳۰۶۴) عن الحجاج قال: سألت عطاء عن تقصیر المرأۃ؟ فقال: تأخذ من جوانبہا شیئاً إنما ہو تحلیل۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۸۱ رقم: ۱۳۰۶۶) الحلق والتقصیر مشروعان في حق الرجل للتحلیل عن الإحرام، وأما المرأۃ فلا حلق علیہ؛ ولکنہا تقصر بأخذ شيء من أطراف الشعر مقدار