خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
جب تک مناسک حج ادا نہ کرے احرام کھولنا جائز نہیں ہے؛ لہٰذا مسئولہ صورت میں مدینہ منورہ کے سفر اور وہاں قیام کے دوران زید کا احرام بدستور بندھا رہے گا، اور دس ذی الحجہ کو منی میں جمرۂ عقبہ کی رمی کے بعد ہی زید احرام سے باہر آئے گا۔ قال في المبسوط: والإفراد بالحج أن یحج أولاً ثم یعتمر بعد الفراغ من الحج أو یؤدي کل نسک في سفر علی حدۃ أو یکون أداء العمرۃ في غیر أشہر الحج۔ (غنیۃ الناسک ۲۱۱) والثاني أنہ إذا أتم الإحرام بحج أو عمرۃ لایخرج عنہ إلا بعمل ما أحرم بہ۔ (درمختار ۲؍۴۸۰ کراچی، ۳؍۴۸۶ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۳؍۳؍۱۴۱۱ھاشہرِ حج میں عمرہ کرنے کے بعد ذو الحلیفہ سے حج افراد کا احرام باندھنا؟ سوال(۷۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حج افراد کا ارادہ ہے، ہندوستان سے عمرہ کا احرام باندھا اور مکہ مکرمہ پہنچ کر عمرہ کیا، حج سے پہلے مدینہ منورہ چلا گیا، اب مدینہ منورہ کی واپسی پر ذوالحلیفہ ہے، اوروہاں سے حج افراد ہی کا احرام باندھنا ہے، تو اس کے لئے افراد کا احرام باندھنا صحیح ہوگا یا نہیں؟ کیوںکہ پہلی میقات یلملم ہے، دوسری میقات ذوالحلیفہ ہے؛ لہٰذا حج کے احرام کے سلسلہ میں پہلی میقات کا اعتبار ہوگا یا دوسری میقات کا اعتبار ہوگا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں اگرچہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھتے وقت حج افراد کی نیت کی ہو پھر بھی یہ حج تمتع ہوجائے گا؛ کیوںکہ اشہر حج میں عمرہ کرکے وہ مدینہ منورہ گیا ہے، پس المام تام نہیں پایا گیا؛ لہٰذا اس کا تمتع مدینہ منورہ کے سفر سے باطل نہ ہو گا۔