خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر کسی کو شخص کو تلبیہ کے مخصوص الفاظ یاد نہ ہوںتو دیگر اذکار مثلاً لا الٰہ الا اللہ، الحمد للہ وغیرہ بھی تلبیہ کے قائم مقام ہوسکتے ہیں،اسی طر ح اگر عربی زبان کے تلفظ کی ادائیگی دشوار ہو توعربی زبان کے علاوہ کسی اور زبان میں تلبیہ کا ترجمہ بھی پڑھا جاسکتا ہے مگر عربی میں پڑھنا افضل ہے اسی لئے حتی الامکان یادکرنے کی کوشش میں لگا رہے ۔ (معلم الحجاج ۱۰۲) والحاصل أن اقتران النیۃ بخصوص التلبیۃ لیس بشرط، وإنما الشرط اقترانہا بأي ذکر کان۔ (شامي ۳؍۴۹۰ زکریا، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۲۲، البحر العمیق ۲؍۶۵۱، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۴۸۲ زکریا، تبیین الحقائق ۲؍۲۵۶، معلم الحجاج ۱۰۲) وکما یجوز التلبیۃ بالعربیۃ یجوز بالفارسیۃ والعربیۃ افضل۔ (خانیۃ ۱؍۲۸۵) ولو بالفارسیۃ أو غیرہا کالترکیۃ والہندیۃ الخ، وأشار إلی أن العربیۃ أفضل۔ (شامي ۳؍۴۹۰ زکریا، البحر العمیق ۲؍۶۷۱، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۴۸۸ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہتلبیہ کب تک پڑھا جائے؟ سوال(۱۲۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: تلبیہ کتنی مرتبہ اور کب تک پڑھنا چاہئے؟ کیا احرام کھولنے کے بعد بھی تلبیہ پڑھنے کا حکم ہے؟ اسی طرح طواف کے دوران تلبیہ پڑھنا کیسا ہے ؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: احرام باندھنے کے وقت سے تلبیہ کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جو عمرہ میں طواف شروع کرنے تک اور حج میں دسویں ذی الحجہ کو جمرۂ عقبہ کی رمی کرنے تک جاری رہتا ہے، ان اوقات کے بعد تلبیہ پڑھنے کا حکم نہیں ہے۔ (معلم الحجاج ؍۱۰۴)