خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
معلوم یہ کرنا ہے کہ میرا حج قابلِ قبول ہے یانہیں؟ اگر قبولیت کی کوئی شکل ہو، تو میں آئندہ سال حج کا فارم بھروں، اور اگر نہیں تو میں اپنا ارادہ ملتوی کروں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جب آپ پر حج واجب نہیں ہے تو قرض کا بوجھ اٹھانے کی کیا ضرورت ہے؟ تاہم اگر قرض لے کر حج کو گئے تو حج ہوجائے گا۔ قال اللّٰہ تبارک وتعالیٰ: {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلا} [اٰل عمران: ۹۷] عن طارق قال: سمعت ابن أبي أوفی رضي اللّٰہ عنہ یسأل عن الرجل یستقرض ویحج، قال: یسترزق اللّٰہ ولا یستقرض، قال: وکنا نقول: لا یستقرض إلا أن یکون لہ وفاء۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي ۴؍۵۴۴ رقم: ۸۶۵۴ دار الکتب العلمیۃ بیروت) عن محمد بن المنکدر أنہ کان یستقرض ویحج، فقیل لہ: تستقرض وتحج؟ فقال: إن الحج أقضی للدین۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۷۹۶ رقم: ۱۶۱۱۴ المجلس العلمي) ووسعہ أن یستقرض ویحج الخ، أما إن علم أنہ لیس لہ جہۃ القضاء أصلاً فالأفضل عدم الاستقراض؛ لأن تحمل حقوق اللّٰہ تعالیٰ أخف من ثقل حقوق العباد۔ (غنیۃ الناسک ۳۳، ومثلہ في الدر المختار مع الشامي ۳؍۴۵۵ زکریا، خانیۃ علی الہندیۃ ۱؍۲۸۴، البحر العمیق ۱؍۳۸۶، طحطاوي علی المراقي ۳۹۷) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۸؍۲؍۱۴۲۷ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہدکان بیچ کر حج کرنا؟ سوال(۳۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید کے پاس پانچ دوکانیں اور رہنے کے لئے ایک مکان ہے، چار دوکانیں کرایہ پر ہیں، زید