خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
غیرمستحق کو زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ ادا نہ ہوگی سوال(۱۸۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرعِ متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک شخص جو صدقہ وزکوٰۃ کا مستحق نہیں ہے، پھر بھی صدقہ وزکوٰۃ کا مال کھاتا ہے۔ تو کیا ایسے شخص کو زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ دہندگان کی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حسبِ تحریر سوال جب کہ وہ شخص مستحق زکوٰۃ نہیں ہے، تو اسے زکوٰۃ دینے سے دینے والوں کی زکوٰۃ ادا نہ ہوگی، ایسے شخص کے لئے زکوٰۃ کی رقم لینی جائز نہیں ہے۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ} [المائدۃ: ۲] عن ابن عمررضي اللّٰہ عنہما عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا تحل الصدقۃ لغني ولا لذي مرۃ سوي۔ (سنن الترمذي ۱؍۱۴۱ رقم: ۶۴۷) ولا یجوز دفع الزکاۃ إلی من یملک نصاباً أيّ مال کان۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۹، کذا في الدر المختار / باب المصرف ۳؍۲۹۵ زکریا، الفتاوی التاتارخانیۃ ۳؍۲۱۲ زکریا) مصرف الزکاۃ ہو فقیر وہو من لہ أدنیٰ شيء۔ (درمختار ۳؍۲۸۴ زکریا، ۲؍۳۳۹ کراچی) ولایجوز الزکاۃ إلا إذا قبض الفقیر۔ (الفتاوی التاتارخانیۃ ۳؍۲۱۲ رقم: ۴۱۵۳ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۳؍۳؍۱۴۱۲ھآدمی زکوٰۃ لینے کا شرعاً حق دار کب نہیں رہتا؟ سوال(۱۹۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں