خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
خاص اپنی برادری کے لوگوں کو زکوٰۃ دینا؟ سوال(۲۲۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک برادری (جماعت) کے صاحبِ نصاب افراد نے اپنی زکوٰۃ اپنی قائم کردہ تنظیم میں جمع کردی۔ تنظیم زکوٰۃ کی اس رقم کو اپنی ہی برادری کے ایسے لوگوں کے لئے مخصوص کردیتی ہے جو مالی اعتبار سے پس ماندہ ہوں، خواہ اسی ملک میں رہنے والے ہوں جہاں زکوٰۃ نکالی گئی ہے یا دوسرے ملکوں میں رہنے والے ہوں۔ کیا اس طرح زکوٰۃ کسی خاص برادری یا جماعت کے پس ماندہ لوگوں کے لئے مخصوص کی جاسکتی ہے؟ جب کہ ان ملکوں میں دوسری برادریوں کے مستحق لوگ بھی موجود ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ زکوٰۃ نکالنے والوں کا اپنی زکاۃ کو اپنی ہی برادری کے مستحق لوگوں کے لئے مخصوص کردینا شرعاً جائز ہے یانہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: زکوٰۃ میں تمام ہی فقراء کا حق ہے خواہ وہ خاندانی ہوں یا غیر خاندانی؛ اس لئے کسی برادری کی زکوٰۃ کو کلی طور پر برادری کے لئے ہی مخصوص کرنا مقصد شریعت کے خلاف ہے؛ البتہ صلہ رحمی کی بنیاد پر قریبی رشتہ داروں کو ترجیح دی جاسکتی ہے؛ اس لئے کہ حدیث میں وارد ہے کہ مستحق رشتہ دار کو زکوٰۃ دینے سے دہرا اجر ملتا ہے، ایک زکوٰۃ کا دوسرا صلہ رحمی کا، اور پوری برادری کا حکم قریبی رشتہ داری کے حکم میں نہیں ہے؛ کیوں کہ اگر دور کی رشتہ داری کا لحاظ کیا جائے تو اس اعتبار سے تو سب ہی انسان ایک ماں باپ کی اولاد ہیں۔ عن سلیمان بن عامر رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: الصدقۃ علی المساکین صدقۃ، وہي علی ذي الرحم ثنتان صدقۃ وصلۃ۔ (مشکوۃ المصابیح ۱۷۱) عن زینب امرأۃ عبد اللّٰہ قالت في حدیث طویل: … فقال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لہما أجران: أجر القرابۃ، وأجر الصدقۃ۔ (صحیح مسلم