خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مزدلفہ سے متعلق مسائل مزدلفہ کی ایک دعا کا صحیح مطلب سوال(۱۷۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حجۃ الوداع کے موقع کی دعا جو مزدلفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی کہ یا اللہ! آپ کے خزانوں میں کمی نہیں، مظلوم کو اپنے خزانہ سے بدلہ دے دیجئے، اور ظالم کو معاف فرماکر جنت میں پہنچادیجئے، اللہ تعالیٰ نے اس کو بھی قبول فرمالیا، یہ دعا بھی مانگی کہ کوئی دشمن ایسا نہ ہو کہ سو فیصد ان کو ختم کردے یہ بھی قبول ہوگئی، پھر دعا مانگی کہ یہ آپس میں نہ لڑیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ان کی بداعمالیوں کی کوئی سزا بھی تو ہو، دوسری جگہ حدیث آتی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میرے امتی کو اللہ تعالیٰ نافرمانیوں کی سزا دنیا میں دے کر آخرت میں جنت دیں گے، اس حدیث کو سامنے رکھ کر یہ بتایا جائے کہ جب سبھی نافرمان وظالم جنت میں جائیںگے ہی، تو گویا سبھی مسلمان جنتی ہیں اور جنتیوں سے لڑنا بھڑنا نہیں چاہئے، اب اگر وہ ظلم کریں تو کیا ہمیں بدلہ لینا ہے یا زمین غصب کرے تو کرنے دینا ہے، یا ان پر مقدمہ کرنا ان سے باتیں بند کردینا یا ان کو مارپیٹ کروانا جائز ہے؟ اور اگر دنیا میں ان کی سزا نہ ہوئی اور وہ مرگئے تو کیا انہیں کافر سمجھنا ہے؛ کیوں کہ ان کے مظالم کا بدلہ دنیا میں انہیں نہیں ملا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: احادیثِ شریفہ کے ایسے معنی متعین کئے جاتے ہیں جو دیگر احادیث اور نصوص سے متعارض نہ ہوں، اسی بات کو سامنے رکھ کر آپ کی ذکر کردہ حدیث