خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
رکعتین تمنعانک مدخل السوء۔ (رواہ البزار مسند أبي حمزۃ أنس بن مالک رقم: ۸۵۶۷ ورجالہ موثقون، مجمع الزوائد ۲؍۵۷۲، الأحادیث المنتخبۃ ۲۲۵، وأخرج نحوہ البیہقي في شعب الإیمان زاد فیہ : إلی الصلاۃ ۴؍۴۶۱ رقم: ۲۸۱۴) ومفادہ اختصاص صلاۃ رکعتي الفرض في البیت۔ (شامي ۴؍۴۶۶ زکریا، کتاب المسائل ۳؍۷۴-۷۲) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ۱۷؍۱۱؍۱۴۱۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہحاجیوں کا قافلہ کی شکل میں مردوں عورتوں کے ساتھ روانہ ہونا؟ سوال(۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: بعض جگہوں پر یہ دستور ہے کہ عازمین حج کو سفر حج پر رخصت کرتے وقت ایک خاص مسجد میں خاص وقت پر جمع کیا جاتا ہے، جہاں مرد اور عورتوں کا علیحدہ علیحدہ نظم ہوتا ہے، وہاں علماء کے بیانات ہوتے ہیں، بعدہ اجتماعی دعاء ہوتی ہے، اس کے بعد قافلہ کی شکل میں عازمین حج لوگوں سے ملاقات کرتے ہوئے گذرتے ہیں، اور سواری پر جاکر بیٹھ جاتے ہیں، حج کے لئے سفر کرنے والی عورتوں کے ساتھ عورتوں کا ہجوم ہوتا ہے، اور یہ عورتیں بھی سواری تک رخصت کرتی ہیں، جس میں عموماً بے پردگی ہوتی ہے، یہ سلسلہ وقفہ وقفہ سے اس وقت تک رہتا ہے جب تک کہ اس بستی کے عازمین حج کا آخری قافلہ روانہ نہ ہوجائے۔ دریافت یہ کرنا ہے کہ عازمین حج کا کسی خاص مسجد میں متعین وقت پر جمع ہونا اور وہاں اجتماعی دعا کا ہونا اس کے بعد قافلہ کی شکل میں لوگوں سے ملاقات کرتے ہوئے جانا شرعاً کیسا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: شہرت اور ریا ونمود سے اجتناب اور اخلاص وللہیت حج کی روح ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پرانے کجاوہ (جس پر صرف ۴؍درہم قیمت کی ایک چادر پڑی ہوئی تھی) پر حج کا سفر فرمایا اور پھر ارشاد فرمایا: