خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
الحج ۲؍۴۵۹ نعیمیہ دیوبند) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۴؍۱۱؍۱۴۱۳ھبیٹی کا اپنی والدہ کی طرف سے حج بدل کرنا سوال(۲۱۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: عمر کی دوسری موجودہ اہلیہ اپنی مرحومہ والدہ صاحبہ کی طرف سے حج بدل کرنا چاہتی ہے جو ان پر فرض تھا؛ حالانکہ اہلیہ کے بھائی صاحب حیثیت ہیں؛ لیکن عمر نے اہلیہ کو حج کے لئے پیسے ہدیہ کیا ہے اور کرے گا، تو اس طرح کے حج میں کوئی شرعی اعتراض وقباحت تو نہیں ہے، اہلیہ کی مرحومہ والدہ نے کوئی وصیت حج کے لئے اہلیہ کو نہیں کی تھی وہ از راہ محبت ایسا کرنا چاہتی ہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: عمر کی اہلیہ اپنی والدہ کی طرف سے بلا تکلف حج بدل کرسکتی ہیں جب کہ شوہر یامحرم ساتھ ہو، آپ کی طرف سے انہیں پیسے دینے میں کوئی خرابی نہیں ہے۔ فیجوز إحجاج المراہق…، وکذا المرأۃ بإذن زوجہا ووجود محرم معہا۔ (غنیۃ الناسک ۳۳۷ جدید) وعلل في الفتح: الکراہۃ بما في المبسوط من أن حجہا أنقص إذ لا رمل علیہا ولا سعی في بطن الوادي ولا رفع صوت بالتلبیۃ ولا حلق۔ (شامي ۴؍۲۱ زکریا) ولا فرق أیضاً بین أن یکون الحاج عن الغیر رجلاً أو امرأۃ إلا أنہ یکرہ إحجاج المرأۃ ویجوز، أما الجواز فلحدیث الخثعمیۃ، وأما الکراہۃ فلأنہ یدخل في حجہا ضرب نقصان؛ لأن المرأۃ لا تستوفی سنن الحج فإنہا لا ترمل في الطواف ولا تسعی بین الصفا والمروۃ ولا تحلق وغیر ذٰلک من الأفعال التي جازت للرجل دونہا۔ (البحر العمیق ۴؍۲۲۶۸، شامي ۴؍۲۱ بیروت) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۹؍۶؍۱۴۲۵ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ