خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کیا بوڑھی عورت بغیر محرم کے حج کرسکتی ہے؟ سوال(۲۵۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میری عمر اب قریب ۶۱؍سال ہے، میں نے شادی نہیں کی تھی اور میں گورنمنٹ کالج میں لیکچرار کی جگہ کام کررہی تھی، اب میں قریب ڈھائی سال سے ریٹائر ہوچکی ہوں، اب میرا ارادہ حج بیت اللہ کا ہے، مگر مجبوری یہ ہے کہ میرے رشتہ داروں میں کوئی ایسا نہیں ہے جو محرم ہونے کے ناطے میرے ساتھ جائے اور یہ فرض پورا کراسکے، اور نہ ہی میرے پاس اتنا روپیہ ہے کہ میں اس کا خرچہ برداشت کرسکوں، ایسی شکل میں قرآن وحدیث کی روشنی میں میرے اس فرض کو ادا کرنے کا کون سا ذریعہ ہوسکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:یہ بات تو متفق علیہ ہے کہ جب تک محرم یا شوہر ساتھ جانے والا نہ ملے عورت پر حج کی ادائیگی واجب نہیں ہوتی؛ لیکن اگر کوئی عورت بوڑھی ہو اور فتنہ کا بظاہر اندیشہ نہ ہو اور اس پر مالی اعتبار سے حج فرض ہوچکا ہو تو آیا وہ کسی نامحرم کے ساتھ سفر حج کو جاسکتی ہے یا نہیں؟ تو اس بارے میںفقہ کی عام کتابوں میں ممانعت ہی لکھی ہے، اور صراحت کے ساتھ بوڑھی عورت کو بھی بلامحرم سفر حج کرنے سے منع لکھا گیا ہے۔ المرأۃ عجوزاً کانت المرأۃ أو شابۃ۔ (مناسک ملا علي القاري ۵۶) الرابع المحرم أو الزوج لامرأۃ بالغۃ ولو عجوزاً أو معہا غیرہا من النساء الثقات والرجال الصالحین۔ (غنیۃ الناسک ۲۶، رسول اللہ کا طریقہ حج ۶۹۳) تاہم بعض اکابر مفتیان کی عبارات اور فتاویٰ سے ۶۰-۷۰؍سال کی بوڑھی عورت کو بلامحرم قابلِ اعتماد لوگوں کے قافلہ کے ساتھ سفر کی اجازت ثابت ہوتی ہے، اس لئے فتنہ سے مکمل حفاظت کے وقت خاص حالات میں اس کی گنجائش ہوگی۔ أما العجوز التي لا تشتہي فلا بأس بمصافحتہا ومس یدہا إذا أمن ومتی